دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں صبح سویرے لاہور کا آج تیسرا نمبر ہے، اسموگ بڑھنے کے باعث گرین لاک ڈاؤن بھی جاری ہے لیکن پابندی پر کہیں عملدرآمد ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔
گرین لاک ڈاؤن کے باعث مختلف شاہراؤں پر چنگچی رکشوں کے چلنے سمیت جنریٹرز، کوئلہ اور لکڑی جلاکر بننے والی اشیا پر پابندی ہے۔
اسموگ کی روک تھام کے لیے پتوکی میں ٹریفک پولیس بھی متحرک ہے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو بند اور جرمانے کیے جا رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے اسموگ کی صورتحال کے پیش نظر خصوصی بچوں اور مختلف امراض میں مبتلا بچوں کو اسکول آنے سے روک دیا جبکہ خصوصی تعلیم کے تمام اسکولوں کو آن لائن کلاسز کے انتظامات کرنے کی ہدایت کر دی۔
اس سے قبل وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا کہنا تھا کہ اسموگ ختم کرنا ایک رات،ایک مہینے یا ایک سال کا کام نہیں، کئی سال لگ جائیں گے، اسموگ کو ختم کرنے کے لیے ہر شخص کو کردار ادا کرنا ہوگا، بھارتی پنجاب میں بھی اقدامات کیے جائیں تو فضا بہتر ہوگی، اسموگ کے تدارک کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہے ہیں۔
مزیدپڑھیں:
’ہوا کی تہیں بھی اسموگ کو زمین کے قریب رکھنے میں مددگار ہوتی ہیں‘