سائنس دانوں نے دعوٰی کیا ہے کہ انہیں تین ہزار سالہ محجر یعنی پتھر کی تختی پر بنا ہوا نقشہ ملا ہے جس کے مطابق نوح علیہ السلام کی کشتی تک پہنچا جاسکتا ہے۔ سائنس دانوں کا یہ بھی دعوٰی ہے کہ انہوں نے پتھر پر بنے ہوئے اس نقشے کو ’ڈیسائفر‘ کرلیا ہے۔
موجودہ عراق کے علاقے بابل سے تعلق رکھنے والا یہ نقشہ کم و بیش ڈیڑھ سو سال سے سائنس دانوں کے لیے معمہ بنا ہوا تھا۔ اب چند ہفتوں کے دوران انہوں نے اس نقشے کے مندرجات کو سمجھ لیا ہے۔ یہ محجر نقشہ برٹش میوزیم نے 1882 میں حاصل کیا تھا۔
اس نقشے پر دنیا کی تخلیق اور دیگر معماملات کی تفصیل دی گئی ہے جبکہ پشت پر دیے گئے نقشے میں مختلف مقامات پر ذکر ہے۔ کہا جاتا ہے کہ نوح علیہ السلام کی کشتی کوہِ جُودی پر رُکی تھی۔ یہ علاقے موجودہ ترکی میں واقع ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ پتھر کی تختی پر جن علاقوں کے نام کھودے ہوئے ہیں وہ میسوپوٹیمیا میں شامل تھے جو موجودہ عراق میں ہے۔ نقشے میں بابل کی حدوں کا بھی تعین کیا گیا ہے۔
ماہرین کی رائے یہ ہے کہ نقشے میں مسافروں کے لیے راہ نمائی کا بھی اہتمام کیا گیا ہے اور یہ بھی راستے میں اُنہیں کیا کیا تلاش کرنا چاہیے۔ ایک عبارت میں یہ بھی درج ہے کہ مسافروں کو اس راہ پر 7 لیگز میں سے گزرنا چاہیے۔ اس میں ایک کشتی کا بھی ذکر ہے جو سیلابی کیفیت کا سامنا کرسکتی ہو۔ یہ بات بابل سے تعلق رکھنے والے ایک اور صحیفے میں درج ہے۔
ایک اور عبارت کے ذریعے ’اُرارتو‘ (نوح علیہ السلام کی کشتی) تک پہنچنے کے راستے کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔ اُرارتو کو ارارات بھی کہا جاتا ہے جو موجودہ ترکی میں واقع ہے۔
برطانوی اخبار دی سن کی رپورٹ کے مطابق برٹش میوزیم میں محجر تختیوں کے شعبے کے انچارج اور کیوریٹر ڈاکٹر اِرونگ فنکل کا کہنا ہے کہ یہ محجر نقشہ نوح علیہ السلام کی تیار کی ہوئی کشتی کے بارے میں ہے۔ نوح علیہ السلام کو کشتی بنانے کی تحریک دینے والا سیلاب 150 دن رہا تھا۔
بابل کی قدیم داستانوں کے مطابق خالقِ کائنات نے روئے ارض پر ایک گھرانے کے سوا تمام انسانوں کو ختم کرنے کے لیے ایک بڑا سیلاب برپا کیا۔ نوح علیہ السلام کو حکم دیا گیا کہ ایک کشتی بناؤ اور تمام جانداروں کا ایک ایک جوڑا لے کر کشتی میں سوار ہوجاؤ۔ یہ کشتی سیلاب کو جھیلتی ہوئی کوہِ جُودی کی ایک چوٹی پر جا رُکی۔
یاجوج ماجوج کون ؟ ان کا ظہور کب ہوگا اور کیسے مریں گے۔۔۔
گلگمیش اور دیگر قدیم داستانوں کی بنیاد پر ماہرین نے یہ اندازہ لگایا تھا کہ نوح علیہ السلام کے دور کا سیلاب پانچ ہزار سال قبل واقع ہوا تھا۔