حکومت پاکستان نے 8 اکتوبر کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی جیل سے رہائی کے کیس میں ان کی سزا معافی کیلئے ایک خط امریکی صدر کو لکھا تھا۔ تاہم، اس خط میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن نے حکومتی غلطی کی نشاندہی کی ہے۔
امریکی صدر جوبائیڈن کو خط لکھنے سے متعلق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی امریکی جیل سے رہائی اور وطن واپسی کے کیس کی سماعت کے دوران انکشاف کیا تھا۔
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے خط میں حکومتی غلطی کی نشاندہی کی ہے۔ سماجی روابط کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر انہوں نے خط کا عکس شیئر کرتے ہوئے کہا کہ دس برس سے عافیہ کی رہائی کے لیے ریلیاں اور قانونی کارروائی کے بعد ہمارے وزیراعظم نے پہلا قدم اٹھایا جس کے لیے شکر گزار ہیں۔
انہوں نے خط کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید کہا کہ ’اس ضمن میں اگر ایک تصحیح کردی جائے کہ بالکل، ڈاکٹرعافیہ کی زندگی مسلسل خطرے میں ہے، لیکن انہیں یہ خطرہ خود ان سے نہیں بلکہ جیل میں بدترین تشدد کی وجہ سے ہے۔
واضح رہے کہ ڈاکٹر فوزیہ جس پیرا گراف میں غلطی کی نشاندہی کی ہے۔ اس میں کہا گیا کہ حالیہ برسوں میں پاکستانی قونصلر نے متعدد مرتبہ ڈاکٹر عافیہ سے جیل میں ملاقات کی اور ان کی ذہنی اور جسمانی صحت سے متعلق تشویش کا اظہار کیا۔ ’حقیقت تو یہ ہے کہ پاکستانی قونصلرز کا خدشہ ہے کہ وہ خود اپنی جان نہ لے لیں‘۔