پشاور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیخ وقاص اکرم کی 14 نومبر تک حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اعجاز انور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے شیخ وقاص اکرم کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی، گرفتاری کے خدشے کے پیش نظر پی ٹی آئی رہنما شیخ وقاص اکرم حفاظتی ضمانت کے لیے عدالت میں پیش ہوئے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی وقاص اکرم کے خلاف کئی مقدمات درج ہیں، ایک ماہ سے درخواست گزار پشاور میں ہیں، گرفتاری کا خدشہ ہے۔
جسٹس اعجاز انور نے کہا کہ آپ کب سے پشاور میں ہیں، ضمانت کے لیے اسلام آباد کیوں نہیں جاتے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ شیخ وقاص اکرم ایک ماہ سے پشاور میں ہیں، گرفتاری کا خدشہ ہے، درخواست گزار کو تین ہفتوں کی حفاظتی ضمانت دی جائے۔
تحریک انصاف نے پولیس پر قیدیوں کو فرار کروانے کا الزام لگادیا
جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ ہمارے پاس 7 سے 14 دن تک کی حفاظتی ضمانت کا اختیار ہے۔
عدالت نے شیخ وقاص اکرم کی 14 نومبر تک حفاظتی ضمانت منظور کرلی، عدالت نے پی ٹی آئی رہنما کو درج مقدمات میں گرفتار نہ کرنے اور متعلقہ عدالتوں میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔
قبل ازیں پشاور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ڈی چوک احتجاج پر مقدمات درج تھے، اس لیے عدالت آیا ہوں، 9 مئی کے مقدمات میں ہمارے کارکنان پشاور انسد دہشت گردی عدالت سے بری ہوئے ہیں، یہ ہمارے مؤقف کی ہی جیت ہے، اس طرح پورے ملک میں ہمارے خلاف مقدمات ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ دیگر ججز کو بھی پشاور کی جوڈیشری کی طرح فیصلے کرنے چاہیئے، آج احتجاج کے حوالے سے اعلان کیا جائے گا، میرے گھر پر چھاپا مارا گیا، بشریٰ بی بی کے لاہور پہچنے پر کریک ڈاؤن کیا گیا، اس طرح کے حالات میں کیسے کوئی ڈیل ہو سکتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جلسہ کوئی تفریح کے لیے ہوتا وہ بھی ایک قسم کا احتجاج ہے، پارٹی میں کوئی تقسیم نہیں ہے، شیر افضل صاحب ہمارے بھائی ہے ان کی رائے کا احترام ہے۔