پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کے لیے بولی لگانے کا عمل جاری ہے، جس کے لیے حکومت کو صرف ایک بولی موصول ہوئی ہے۔ نجکاری کمیشن نے کم سے کم 85 ارب روپے کی بڈنگ مانگی تھی لیکن بولی صرف 10 ارب روپے کی لگائی گئیجسے مسترد کردیا گیا۔
مجموعی طور پر نجکاری کمیشن نے ابتدائی طور پر 6 بولی دہندگان کو اہل قرار دیا تھا، 6 کنسورشیم خسارے میں چلنے والے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن کے لیے بولی لگانے کے اہل تھے، تاہم ان میں سے 5 اس عمل سے دور رہے۔
حکومت نے ایئر بلیو لمیٹڈ، عارف حبیب کارپوریشن لمیٹڈ، ایئر عربیہ کی فلائی جناح، وائی بی ہولڈنگز پرائیویٹ، پاک ایتھنول پرائیویٹ اور رئیل اسٹیٹ کنسورشیم بلیو ورلڈ سٹی کو قومی ایئرلائن میں اکثریتی حصص کے لیے شارٹ لسٹ کیا تھا۔
ذرائع کے مطابق بولی کے لیے بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم کے علاوہ کسی اور گروپ نے تاحال کاغذات جمع نہیں کرائے۔ بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم نے پی آئی اے کی نجکاری کیلئے 10 ارب روپے کی بولی لگائی جسے مسترد کردیا گیا۔
نجکاری کمیشن نے کم سے کم 85 ارب روپے کی بڈنگ مانگی تھی۔
ابتدائی بولی مسترد کئے جانے کے بعد اب دوسری بولی لگائی جائے گی۔
تفصیلی جائزے کے بعد نجکاری کمیشن کے بورڈ نے تکنیکی، مالی اور دستاویزی ضروریات کی بنیاد پر ان کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کیا اور انہیں بولی کے عمل کے اگلے مرحلے کے لیے اہل قرار دیا۔
کامیاب بولی دہندگان پی آئی اے کے حصص کے سرمائے کا 51 فیصد سے 100 فیصد حصہ حاصل کرنے کے اہل ہوں گے۔
یاد رہے کہ قومی فضائی کمپنی پی آئی اے ایک پبلک لمیٹڈ کمپنی ہے جس کے سرمائے کا تقریبا 96 فیصد حصہ حکومت کے پاس ہے۔
پی آئی اے مختلف کاروباری شعبوں میں کام کرتی ہے جن میں مسافروں کی خدمات، گراؤنڈ ہینڈلنگ، فلائٹ ٹریننگ، کارگو، انجینئرنگ اور ان فلائٹ کیٹرنگ شامل ہیں۔
نجکاری کیلئے بولی سے قبل نائب وزیراعظم اسحاق ڈارکی زیرِ صدارت کابینہ کی نجکاری کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں پی آئی اے کے 60 فیصد شیئرز فروخت کرنے کی منظوری دی گئی۔
ذرائع کے مطابق کابینہ کی نجکاری کمیٹی نے پی آئی اے کی نجکاری کیلئے ریفرنس پرائس کی منظوری دی۔