سانگھڑ میں پسند کی شادی نہ کرانے پر ملزم نے طیش میں آکر اپنا ہی گھر اجاڑ دیا۔ ملزم نے فائرنگ کرکے پہلے اپنی ماں، دو بہنوں اور بہنوئی کو قتل کیا، اس کے بعد مبینہ طور پر تھانے میں خودکشی کرلی۔
واقعہ جھول تھانے کی حدود علی جان مری میں پیش آیا۔
پولیس کے مطابق ملزم نے فائرنگ کرکے اپنی ماں کنکا، دو بہنوں دھڑکی اور رادھا اور بہنوئی ریجھو کو گھر کے فائرنگ کرکے موت کی نیند سلا دیا۔
ڈی ایس پی پرویز اختر نے کہا کہ ملزم اپنوں میں شادی کرنا چاہتا تھا لیکن گھر والے نہیں مان رہے تھے کیونکہ بھیل برادری کے لوگ اپنوں میں شادی نہیں کرواتے۔
انہوں نے بتایا کہ نوجوان نے طیش میں آکر اپنے گھر والوں کو قتل کیا۔
پولیس نے لاشوں کو پوسٹ مارٹم کیلئے اسپتال منتقل کردیا ہے۔
علاوہ ازیں ڈی ایس پی سانگھڑ نے بتایا کہ ملزم کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
لیکن ذرائع نے بتایا کہ ملزم جب خود گرفتاری دینے کیلئے تھانے آیا تو اس نے تھانے میں ہی دو ہوائی فائر کئے اور پھر کنپٹی پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی۔
ملزم کے وکیل پریم داس کا کہنا ہے کہ ملزم کی ہلاکت تھانے میں فائرنگ سے ہوئی، ملزم نے گولی مار کر خودکشی کی۔
لیکن ملزم کیسے ہلاک ہوا اس پر پولیس نے چپ سادھ لی ہے۔ ملزم کی پراسرار موت پر سوالات کھڑے ہوگئے ہیں کہ تھانے میں موجود ملزم کے پاس پستول کہاں سے آیا اورملزم کو خودکشی کرنا تھی تو تھانے کیوں آیا؟
ذرائع کے مطابق پولیس نے تھانے کا دروازہ بند کرلیا ہے اور نوجوان کی خودکشی کی تصدیق نہیں کر رہی ہے۔
ڈی آئی جی شہید بینظیرآباد نے ایس ایچ او جھول کو معطل کردیا ہے اور بتایا ہے کہ معاملے کی تحقیقات ڈی ایس پی ٹنڈو آدم کو دے دی گئی ہے، معاملے کی مکمل تحقیقات کرکے حقائق سے آگاہ کیا جائے گا۔
ڈی آئی جی شہید بینظیرآباد نے کہا کہ تھانے کے اندر خودکشی کرنا ایس ایچ او کی غفلت ہے۔