شنہوا کے مطابق تین چینی خلانورد جن میں ایک خاتون خلاباز بھی شامل ہے۔ بدھ کی صبح تیانگونگ خلائی اسٹیشن کے لیے روانہ ہوگئے۔ اس خلائی مشن کو’’ ڈریم مشن’’ کا نام دیا گیا ہے۔ نئی تیانگونگ ٹیم چاند پر مستقل اسٹیشن بنانے اور وہاں خلابازوں کو رکھنے کے ہدف کے تحت اپنے تجربات کرے گی۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی شنہوا اور سرکاری نشریاتی ادارےسی سی ٹی وی کے مطابق شینزو 19 مشن نے بدھ کی صبح 4 بج کے 27 منٹ پر شمال مغربی چین کے جیوکوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے اڑان بھری۔ چائنا مینڈ اسپیس ایجنسی (سی ایم ایس اے) کے مطابق شینزو 19 کے عملے میں 34 سالہ وانگ ہاؤزے بھی شامل ہیں، جو چین کی واحد خاتون خلائی انجینئر ہیں، وہ عملے کے مشن میں حصہ لینے والی تیسری چینی خاتون ہیں۔
سی سی ٹی وی نے بتایا کہ خلائی عملے کے مشن میں چاند کی مٹی سے اینٹیں تیار کرنے کا تجربہ بھی شامل ہو گا۔
خلا میں مواد کی نقل و حمل کی زیادہ لاگت کی وجہ سے چینی سائنسدانوں کو امید ہے کہ وہ چاند کی مٹی کو مستقبل میں بیس (اڈے)کی تعمیر کے لیے استعمال کر سکیں گے ۔ تیانگونگ، جس کا بنیادی ماڈیول 2021 میں شروع کیا گیا تھا، تقریباً 10 سال تک استعمال کرنے کا منصوبہ ہے۔