پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیرافضل مروت نے کہا کہ قیادت اور ورکرز کے درمیان اعتماد کا بحران پیدا ہوا ہے، ہمیں احتجاج کا طریقہ کار تبدیل کرنا چاہئے، ہمیں اب جلسے نہیں دھرنے کی کوشش کرنی چاہئے، بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے دھرنا واحد آپشن ہے، پھر ہم اسٹیبشلمنٹ سے نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ خود ہم سے بات کرے گی۔
نجی چینل کو دیئے گئے انٹرویو کے دوران شیر افضل مروت اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر ہم دو تین لاکھ لوگ ڈی چوک لے آتے ہیں تو حکومت بانی کی رہائی کے مطالبے کو سنجیدہ لے گی۔
سپریم کورٹ بار الیکشن کے 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف وکلا تحریک پر شدید اثرات ہوں گے، علی ظفر
انہوں نے کہا کہ احتجاج کیلئے نہ موبیلائزیشن اور نہ سوشل میڈیا پر کوئی موٹی ویشن ہے، ہمارے پاس کوئی پلان بی اور سی نہیں ہوتا، ڈی چوک پر ایک دن مار کھائی اور احتجاج ختم کردیا گیا۔
26ویں ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے نے غداری کی، عمران خان
ان کا کہنا تھا کہ علی امین ایک صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں، ان کو احتجاج کرنے کی ضرورت کیا ہے،علی امین گنڈاپور اپنے کام سے کام رکھیں۔
شیر افضل مروت نے کہا کہ میں نے 9 مئی سے 11 اپریل تک ڈیلیور کیا ہے، ہم تو جو مقام مقرر ہوتا تھا وہاں پہنچ جاتے تھے، یہ کیا کہ تاریخیں دینا پھر احتجاج مؤخر کردیں۔
عمران خان کا فواد چوہدری کیلئے سخت پیغام
ان کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری پی ٹی آئی کی قیادت کے پیچھے لگا ہے، اس کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے، جہلم میں ہمارے ورکرز نے لکھ کر دیا کہ فواد چوہدری کو لیا تو پارٹی چھوڑ دیں گے، فواد چوہدری فارغ آدمی ہے، اسمبلیوں سے استعفیٰ دلوانے میں یہ سب سے آگے تھا، اب کہتا ہے کہ بانی نے منع کیا ہے کہ تنقید نہ کرو، شاید بانی پی ٹی آئی نے اس سے خواب میں رابطہ کیا ہوگا۔