کسی بھی فلمی دنیا میں مقدر آزمانے والوں کی اکثریت کو طنز و تشنیع اور تذلیل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جو لوگ اپنی تصویریں لے کر پروڈیوسرز کے دفاتر کے چکر لگاتے ہٰں انہیں بارہا طنزیہ ریمارکس کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جب امیتابھ بچن نے بالی وڈ میں مقدر آزمانے کا فیصلہ کیا تھا تب کسی نے کہا کہ اُن کا قد بہت زیادہ ہے۔ کسی کا کہنا تھا کہ اُن کی آواز غیر روایتی ہے یعنی اُس میں نرمی اور شائستگی نہیں۔
کچھ ایسا ہی معاملہ بالی وڈ کی معروف اداکارہ ودیا بالن کا بھی رہا۔ جب ودیا بالن نے بالی وڈ میں قدم جمانے کے لیے پروڈیوسرز سے رابطہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا تو اُسے کڑوے کسیلے جملوں کا سامنا کرنا پڑا۔
ایک ڈائریکٹر نے ودیا بالن کے چہرے کے بارے میں ایسے حوصلہ شکن ریمارکس دیے کہ شدید مایوسی کے عالم میں ودیا بالن نے 6 ماہ تک آئینہ نہیں دیکھا۔
ودیا بالن نے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ جب وہ فلموں میں کام حاصل کرنے کی کوشش کر رہی تھی تب ایک مرحلے پر ایک ڈائریکٹر نے کہا کہ وہ تو کسی بھی زاویے سے اداکارہ لگتی ہی نہیں۔
ودیا بالن ایک تمل فلم میں کام کر رہی تھی۔ دو دن کی شوٹنگ کے بعد اُس کی جگہ کسی اور ہیروئن کے طور پر کاسٹ کرلیا گیا۔ جب ودیا بالن نے والدین کے ساتھ پروڈیوسر سے اس کے دفتر میں ملاقات کی تو اس نے چند کلپس دکھاکر پوچھا بتاؤ یہ کہیں سے ہیروئن لگتی ہے۔
ودیا بالن نے ’گلاٹا انڈیا‘ سے گفتگو میں کہا کہ مجھ سے کہا گیا کہ تمہیں اداکاری آتی ہے نہ رقص۔ یہ الفاظ اس قدر مایوس کن تھے کہ میں 6 ماہ تک شدید مایوسی میں ڈوبی رہی۔
ودیا بالن کا کہنا تھا کہ اس واقعے سے میں یہ سبق سیکھا کہ اگر انکار ہی کرنا ہو تو اس طور کیا جانا چاہیے کہ کسی کے جذبات کو ٹھیس نہ لگے۔ اور یہ کہ الفاظ اچھی اور بری تاثیر رکھتے ہیں۔ میں اس بات کو کبھی نہیں بھولوں گی۔