پاکستان تحریک انصاف نے جوڈیشل کمیشن میں شمولیت کیلئے سات ناموں کی فہرست تیار کرلی ہے، پی ٹی آئی کے سابقہ جوڈیشل کمیشن ممبران کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے باضابطہ طور پر ’’جوڈیشل کمیشن آف پاکستان‘‘ کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے لیے پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے اراکین نامزد کرنے پر اتّفاق کیا گیا تھا۔
گزشتہ روز ہی جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومت اور اپوزیشن سے دو دو نام نام طلب کئے تھے۔
ذرائع کے مطابق قانونی علم رکھنے والے پارلیمنٹرینز کو جوڈیشل کمیشن میں ترجیح دی جائے گی۔
ابتدائی فہرست میں بیرسٹرگوہر، بیرسٹرعلی ظفر، بیرسٹرعمیر نیازی، عمر ایوب، اسد قیصر، لطیف کھوسہ اور علی محمد خان کا نام شامل ہے۔
پارٹی کی جانب سے نام سلمان اکرم راجہ بانی پی ٹی آئی کو پیش کریں گے، بانی پی ٹی آئی کی منظوری کے بعد حتمی دو ناموں کا فیصلہ ہوگا۔
پارٹی کی جانب سے سرفہرست بیرسٹر گوہر اور علی ظفر کو رکھا گیا ہے۔
خیال رہے کہ 13 اراکین پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کی ذمہ داریوں میں اضافہ کیا گیا ہے، جوڈیشیل کمیشن سپریم کورٹ، ہائیکورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججز کی تقرریاں کرے گا اور ہائیکورٹ کے ججز کی کارکردگی پر نگاہ رکھے گا اور ان کی سالانہ کارکردگی رپورٹ مرتب کرے گا۔
جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ کے ججز کے لیے موزوں ناموں کی تجاویز بھی پیش کرنے کا مجاز ہے، یہی جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں بینچز بھی قائم کرے گا۔
جوڈیشل کمیشن کے اراکین کی ایک تہائی تعداد کمیشن کا اجلاس طلب کر سکتی ہے، 13 رکنی کمیشن کے فیصلے اراکین کی سادہ اکثریت سے ہوں گے۔
کلاز ڈی کے مطابق کسی رکن کی عدم موجودگی کمیشن کے فیصلے کی ساکھ متاثر نہیں کر سکے گی اور عدم موجودگی کے باوجود کمیشن کا فیصلہ ٹھیک تصور کیا جائے گا۔
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ایک طویل المدت کمیشن ہوگا، کمیشن کی فیصلہ سازی میں حزب اختلاف کے دو اراکین کا کردار نہایت کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔