Aaj Logo

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2024 03:47pm

سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے کا بل جمعے کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا

سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد میں اضافے کے معاملے پر قومی اسمبلی میں بل جمعہ کے روز پیش کیا جائے گا۔

پارلیمانی ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ ججز کی تعداد 17 سے بڑھا کر 23 کی جائے گی، سپریم کورٹ چیف جسٹس سمیت 23 ججز پر مشتمل ہوگی، ججز کی تعداد میں اضافے کا بل حکومت کی جانب سے پیش کیا جائے گا۔

یہ بل نجی کارروائی کے دن بیرسٹر دانیال چوہدری پہلے ہی پیش کرچکے ہیں، اس بل کو حکومت اون کرچکی ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں بھی ترمیم پر بھی مشاورت جاری ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بل کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی کے اجلاس میں جمعہ تک توسیع کردی گئی، ترمیم شدہ شیڈول کے مطابق اجلاس آج ختم ہوجانا تھا۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں زیرالتوا مقدمات کی بھرمار کے باعث عوام کو انصاف کی فراہمی میں تاخیر کے پیش نظر حکومت نے رواں سال جولائی میں 2 ایڈہاک ججز تعینات کیے تھے تاہم ناقدین نے حکومتی اقدام کو سپریم کورٹ طاقت کا توازن بدلنے کی کوشش قرار دیا تھا۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے 26 جولائی کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں دو ایڈہاک ججز کی تعیناتی کی منظوری دی تھی۔

ایوانِ صدر سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ صدر مملکت نے جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل کو ایک سال کے لیے سپریم کورٹ کے ایڈہاک جج کے طور پر تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔

جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم سپریم کورٹ کے سابق ججز ہیں، صدر مملکت نے ایڈ ہاک ججز کی تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 182 کے تحت دی۔

اس سے قبل جولائی میں ہی سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم خان میاں خیل کی ایڈہاک جج کے طور پر تعیناتی کی منظوری دی تھی۔

چیف جسٹس نے ایڈہاک ججز کی تقرری کے لیے 4 ریٹائرڈ ججز کے نام تجویز کیے تھے جن میں جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم، جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر، جسٹس ریٹائرڈ مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس ریٹائرڈ طارق مسعود کے نام شامل تھے۔

تاہم جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم اور جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے ایڈہاک جج بننے سے معذرت کر لی تھی،جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے ذاتی مصروفیات کے سبب ذمے داری لینے سے انکار کردیا تھا جبکہ جسٹس ریٹائرڈ مشیر عالم نے سوشل میڈیا پر ایڈہاک ججز کے خلاف جاری مہم کے پیش نظر اس پیشکش سے معذرت کر لی تھی۔

Read Comments