اسلام آباد ہائیکورٹ نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان سے جیل ملاقات کی درخواست پر 31 اکتوبر تک جیل حکام سے جواب طلب کر لیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے علی امین گنڈا پور کی عمران خان سے جیل ملاقات کی درخواست پر سماعت کی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 31 اکتوبر تک جیل حکام سے جواب طلب کرتے ہوئے حکم دیا کہ جیل کا مجاز افسر 31 اکتوبر کو عدالت کے سامنے پیش ہو۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے آج کی سماعت کا تحریری آرڈر جاری کر دیا۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان سے ان کی بہن نورین نیازی کی ملاقات نہ کرانے پر سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو 23 اکتوبر کو نوٹس جاری کیا تھا۔
بعد ازاں، عدالتی حکم پر پی ٹی آئی کے وکلا کو عمران خان سے ملاقات کی اجازت دی گئی، دوران سماعت فیصل چوہدری نے دعویٰ کیا کہ جیل میں بانی پی ٹی آئی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔
اس موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت کا تاحال جیل میں ہونے والی ملاقاتوں پر پابندی کا کوئی ارادہ نہیں اور اگر بعد میں کچھ ہوتا ہے تو اس کے لیے بیان نہیں دے سکتے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر کو اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت تمام قیدیوں سے ملاقات پر 18 اکتوبر تک پابندی عائد کردی گئی تھی تاہم سیاسی سمیت عام قیدیوں سے ملاقاتوں پر پابندی میں مزید توسیع کر دی گئی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ جیل ملاقاتوں پر پابندی تاحکم ثانی رہے گی، ملاقاتوں پر پابندی میں توسیع حکومت پنجاب نے کی تھی۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان سے جیل سہولیات واپس لینے کے خلاف دائر درخواست پر سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری قانون، ہوم ڈیپارٹمنٹ پنجاب اورسپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا، عدالت نے کہا کہ فریقین مجاز افسر مقرر کریں جو عدالت میں متعلقہ ریکارڈ اور تحریری جواب کے ساتھ پیش ہوں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے نورین نیازی کی درخواست پر سماعت کی، درخواست گزار کی جانب سے شعیب شاہین ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور مؤقف اختیارکیا کہ بانی پی ٹی آئی سے جیل میں بی کلاس کی سہولیات واپس لی گئیں جس کے وہ حقدار ہیں، بانی پی ٹی آئی سے اخبار، ٹی وی، ایکسرسائز کی سہولت واپس لے لی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے سیل کی بجلی بھی بند کی گئی، بچوں سے فون پر بات بھی نہیں کرائی جا رہی، یہ تمام سہولیات بغیر کسی وجہ کے غیر قانونی طور پر بند کی گئیں جو عدالتی احکامات کی بھی خلاف ورزی ہے، قید کی سزا کا مطلب شخصی آزادی پر پابندی ہے، قید کا مطلب بنیادی انسانی حقوق سے انکار نہیں۔
عدالت نے پٹیشنر کے وکیل کو بانی پی ٹی آئی کے جیل سہولیات سے متعلق عدالتی احکامات ریکارڈ پر لانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ وہ متفرق درخواست کے ذریعے عدالتی آرڈرز کو ریکارڈ پر لا سکتے ہیں۔