پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اسد قیصر کے الفاظ کے چناؤ پر ڈپٹی اسپیکر سید غلام مصطفیٰ شاہ کی جانب سے سخت تنبیہہ کی گئی ہے۔
پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسد قیصر نے کہا کہ چوہدری مختار علی اور مبارک زیب پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جو حکومت کو ووٹ دے گئے ہیں، وزیر اعظم سے پوچھو جو پانچ ووٹ ملے ہیں کیا خریدے ہیں؟
اسد قیصر نے کہا کہ جس طرح آئینی ترمیم کی گئی جمہوریت کی پیشانی پر سیاہ دھبہ ہے۔
اسد قیصر نے عادل بازئی کا انتخابی پوسٹر ایوان میں لہراتے ہوئے کہا کہ عادل بازئی کے جعلی دستخط کے ساتھ الیکشن کمیشن نے اسے مسلم لیگ ن میں ظاہر کیا، عادل بازئی کے پلازے کو توڑا گیا، ہمیں شرم آتی ہے جب ہم خود کو پارلیمنٹرین کہتے ہیں۔
اسد قیصر نے اورنگزیب خان کھچی کا پوسٹر دکھاتے ہوئے کہا، ’یہ ایک اور لوٹا، لوٹا نہیں بلکہ یہ تو لوٹی ہے، یہ اورنگزیب کَھچی ہے کہ کھِچی ہے، یہ اورنگزیب کچھا ہے، یہ اورنگزیب کچرا ہے‘۔
اسد قیصر کے ان الفاظ پر ڈپٹی اسپیکر نے تنبیہہ کی کہ الفاظ کا چناؤ صحیح رکھیں، آنر ایبل ممبر کیلئے کچرا لفظ ہم حذف کرتے ہیں۔
چوہدری عثمان علی کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’اس کا اگر وزن کریں تو دو من وزن ہوگا‘۔
مزید براں، اسد قیصر نے کہا کہ یہ فیڈریشن ہے اس میں تمام صوبوں کی نمائندگی ہوتی ہے، سینیٹ میں خیبرپختونخوا کی نمائندگی نہیں ہے، یہ ایوان بھی اس وقت نامکمل ہے، خواتین اور اقلیت کا حق نہیں دیا جارہا، اس قسم کی قانون سازی جمہوریت کی شکست ہے۔
اسد قیصر نے کہا کہ میں پیپلز پارٹی سے گلہ کرتا ہوں کہ تمام حدیں پھلانگ دی گئیں، آپ تمام سٹیک ہولڈر کو بٹھاتے اور بحث کراتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم دنیا کو دکھائیں گے کہ ایک صوبے کے حقوق کو قبضے میں لیا ہوا ہے، ہمارا حق ہے کہ احتجاج اور جلسے جلوس کریں، انسانی حقوق کی تنظیمیں کہاں ہیں۔
اسد قیصر نے کہا کہ ستائیسویں ترمیم کی بات کی جارہی ہے، ہم اس کے خلاف جلسے اور احتجاج کریں گے۔