اسلام آباد میں پولیس وین سے فرار ہونے کی کوشش کرنے والے 86 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔
پولیس نے ملزمان کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا کے روبرو پیش کیا۔
ملزمان میں دو ایم پی ایز، 34 پولیس اہلکار، 42 ریسکیو اہلکاروں سمیت 86 افراد شامل تھے۔
دوران سماعت وکیل انصر کیانی نے مؤقف اپنایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں مقدمہ نمبر 906 اور 909 میں ضمانتیں آپ نے دی تھیں، اس دن ضمانتیں دیتے وقت دو ہزار روبکاریں دستخط کی گئیں، ضمانتوں کے بعد مقدمہ نمبر 465 میں شناخت پریڈ کے لئے لائے تو عدالت نے انہیں ڈسچارج کر دیا۔
وکیل کے مطابق عدالت کی جانب سے ڈسچارج ہونے پر پولیس نے کہا کہ جیل لے کر جائیں گے اور وہاں سے انییں چھوڑیں گے۔
وکیل انصر کیانی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کچہری میں بھی بخشی خانہ میں ملزمان کو بند کیا گیا ہے اور اے ٹی سی عدالت میں پیش نہیں کر رہے، ملزمان کو گاڑی میں بند رکھا ہے، چار دیگر لوگ وہ گرفتار کیے جو کچھ ملزمان کے رشتہ دار ہیں، پولیس نے ڈرامہ رچایا اور کہا گاڑی میں سازش کی گئی ہے، پولیس کے پاس کوئی ثبوت گواہ نہیں کہ ان ملزمان نے گاڑی میں سازش کی ہے۔
وکیل نے کہا کہ پہلے انہی ملزمان کا دیگر دو مقدمات میں گیارہ دن کا ریمانڈ ہوا اور آپ نے پھر اس مقدمہ میں دو روزہ ریمانڈ دیا۔
دوران سماعت عدالت نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں جسمانی ریمانڈ کیوں چایئے، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ مزید تفتیش کرنی ہے۔ جج نے استفسار کیا کہ دو روزہ جسمانی ریمانڈ دیا اب کیوں دوں کیا برآمد کرنا ہے؟
جج نے ریمارکس دیے کہ تیس دن کا ریمانڈ مانگ رہے ہیں میں تین سو دن کا نہ دے دوں؟
تفتیشی آفیسر الطاف حسین نے کہا کہ چار دیگر لوگ گرفتار ہوئے چھتیس ابھی رہتے ہیں عدالت نے 86 ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔