اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے اپنے گزشتہ روز دئے گئے انٹرویو پر وضاحت جاری کردی ہے، ان کا کہنا ہے کہ میری بات کو غلط بیان کیا گیا۔
پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ میرے ایک انٹرویو میں دئیے گئے ریمارکس کو ایک اخبار نے مس کوٹ کیا۔
ایاز صادق نے گزشتہ روز نجی ٹی وی کو دئے گئے ایک انٹریو میں مخصوص نشستوں سے متعلق سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے کو ’آئین کو دوبارہ لکھنے‘ کے مترادف قرار دیا تھا۔
انہوں نے الیکشن ایکٹ 2017 ترمیمی ایکٹ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ایوان اعلیٰ عدالت کا فیصلہ تسلیم نہیں کرے گی کیوں کہ قانون اب تبدیل ہوچکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے عدالتوں کو سننا شروع کردیا تو ایسے بہت سے فیصلے ہیں لہٰذا ہم عدالتی حکم پر ایسا نہیں کریں گے بلکہ الیکشن کمیشن کے نوٹی فکیشن کا انتظار کریں گے کیوں اس حوالے سے الیکشن کمیشن ہی مجاز اتھارٹی ہے۔
میزبان کی جانب سے ان سے پوچھا گیا، ’کیا وہ الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ سے بالاتر سمجھتے ہیں؟‘
جس پر ایاز صادق نے کہا کہ عدالتی فیصلوں سے آگاہ ہونے کے باوجود ارکان اسمبلی سے متعلق وہ الیکشن کمیشن کی ہدایات کا انتظار کرنے کو ترجیح دیں گے۔
اس بیان کے بعد سردار ایاز صادق نے قومی اسملی اجلاس کے دوران وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ عدالت الیکشن کمیشن آف پاکستان کو لکھتی ہے جس پر ہم عمل کرتے ہیں، معزز عدلیہ کے لئے بہت احترام ہے۔
اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ جس اخبار نے رپورٹ کیا اس کو ذمہ دارانہ رپورٹنگ کرنی چاہئیے، میں اسے ایک ذمہ دار اخبار سمجھتا تھا، لکھا گیا ہے کہ میں نے کہا کہ عدالتی احکامات نہیں مانوں گا، یہ بالکل غلط رپورٹ کیا گیا ہے۔