جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے معاملے پر اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومت اور اپوزیشن سے نام طلب کر لئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق حکومت اور اپوزیشن سے دو، دو ارکان کے نام طلب کئے گئے ہیں۔
سینیٹ اور قومی اسمبلی سے چار ارکان جوڈیشل کمیشن کے رکن مقرر ہوں گے۔
خیال رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 8 نومبر کو طلب کیا گیا ہے۔
حالیہ تبدیلیوں کے مطابق، چیف جسٹس نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی تشکیل نو کرتے ہوئے جسٹس منیب اختر کو واپس تین رکنی کمیٹی میں شامل کیا ہے۔
سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منیب اختر کو ہٹا کر جسٹس امین الدین خان کو کمیٹی کا حصہ بنایا تھا۔
تاہم اب سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 کے تحت چیف جسٹس کو کمیٹی کے اراکین کے انتخاب کا اختیار دے دیا گیا ہے۔
13 اراکین پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کی ذمہ داریوں میں اضافہ کیا گیا ہے، جوڈیشیل کمیشن سپریم کورٹ، ہائیکورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججز کی تقرریاں کرے گا اور ہائیکورٹ کے ججز کی کارکردگی پر نگاہ رکھے گا اور ان کی سالانہ کارکردگی رپورٹ مرتب کرے گا۔
جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ کے ججز کے لیے موزوں ناموں کی تجاویز بھی پیش کرنے کا مجاز ہے، یہی جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں بینچز بھی قائم کرے گا۔
جوڈیشل کمیشن کے اراکین کی ایک تہائی تعداد کمیشن کا اجلاس طلب کر سکتی ہے، 13 رکنی کمیشن کے فیصلے اراکین کی سادہ اکثریت سے ہوں گے۔
کلاز ڈی کے مطابق کسی رکن کی عدم موجودگی کمیشن کے فیصلے کی ساکھ متاثر نہیں کر سکے گی اور عدم موجودگی کے باوجود کمیشن کا فیصلہ ٹھیک تصور کیا جائے گا۔
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ایک طویل المدت کمیشن ہوگا، کمیشن کی فیصلہ سازی میں حزب اختلاف کے دو اراکین کا کردار نہایت کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔