پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کردی۔
سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی درخواست سلمان اکرم راجہ نے دائر کی، جس میں الیکشن کمیشن کے ممبران کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن کو فوری فیصلے پر عملدرآمد کا حکم دیا جائے، کمیشن ممبران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، فریقن کو عدالتی فیصلے عملدرآمد کرنے کی ہدایت دی جائے۔
رواں سال 14 مارچ کو پشاور ہائیکورٹ کے 5 رکنی لارجر بنچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔
سپریم کورٹ مخصوص نشتوں کا فیصلہ مفروضوں پر مبنی قرار، الیکشن کمیشن نے اضافی گزارشات جمع کروا دیں
چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 13 رکنی فل بینچ نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو غیر آئینی قرار دے دیا، فیصلہ جسٹس منصور علی شاہ کی جانب سے لکھا گیا تھا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس نعیم افغان، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس یحییٰ آفریدی نے درخواستوں کی مخالفت کی تھی۔
تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے اکثریتی فیصلے پر وضاحت سے متعلق درخواست دائر کیے جانے کے بعد اکثریتی بینچ بغیر سماعت کے 2 مرتبہ وضاحت جاری کرچکا ہے۔
’اکثریتی فیصلے پر عملدرآمد ضروری نہیں‘، مخصوص نشستوں کے فیصلے میں اقلیتی ججز کے اختلافی نوٹ
مخصوص نشستوں کا کیس: اوریجنل فائل جمع کیے بغیر وضاحت کیسے جاری ہوئی؟ چیف جسٹس برہم
سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنی ریٹائرمنٹ سے چند روز قبل اکثریتی بینچ کی جانب سے دوسری وضاحت جاری کرنے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دوسری وضاحت پر سپریم کورٹ کے عملے سے جواب طلب کیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ الیکشن ایکٹ 2017 میں کی گئی ترامیم سپریم کورٹ کے 12 جولائی کے فیصلے کو کالعدم نہیں کرسکتیں۔