Aaj Logo

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2024 11:57am

تحریک انصاف کا 26ویں ترمیم کے تحت قائم پارلیمانی جوڈیشل کمیشن کا حصہ بننے کا اعلان

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے باضابطہ طور پر ’’جوڈیشل کمیشن آف پاکستان‘‘ کا حصہ بننے کا فیصلہ کرلیا جس کے لیے پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے اراکین نامزد کرنے پر اتّفاق کیا گیا ہے۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان ججز کی تقرری کیلئے پارلیمانی کمیشن ہے جو 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت قائم کیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے خصوصی اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا گیا، جس کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے لیے حزبِ اختلاف کی جانب سے 2 اراکین کی نامزدگیوں اور اس حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی کے خط پر جامع بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ میں بتایا گیا کہ 13 اراکین پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کی ذمہ داریوں میں اضافہ کیا گیا ہے، جوڈیشیل کمیشن سپریم کورٹ، ہائیکورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججز کی تقرریاں کرے گا جبکہ جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ کے ججز کی کارکردگی پر نگاہ رکھے گا اور ان کی سالانہ کارکردگی رپورٹ مرتب کرے گا۔

جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ کے ججز کے لیے موزوں ناموں کی تجاویز بھی پیش کرنے کا مجاز ہے، یہی جوڈیشل کمیشن ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ میں بینچز بھی قائم کرے گا۔ جوڈیشل کمیشن کے اراکین کی ایک تہائی تعداد کمیشن کا اجلاس طلب کر سکتی ہے، 13 رکنی کمیشن کے فیصلے اراکین کی سادہ اکثریت سے ہوں گے۔

جوڈیشل کمیشن اجلاس، رولز کے ڈرافٹ کو حتمی شکل دیدی گئی، جج کی تعیناتی کیلئے تین ناموں پر غور

کلاز ڈی کے مطابق کسی رکن کی عدم موجودگی کمیشن کے فیصلے کی ساکھ متاثر نہیں کر سکے گی اور عدم موجودگی کے باوجود کمیشن کا فیصلہ ٹھیک تصور کیا جائے گا، جوڈیشیل کمیشن آف پاکستان ایک طویل المدت کمیشن ہوگا، کمیشن کی فیصلہ سازی میں حزب اختلاف کے دو اراکین کا کردار نہایت کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔

سیاسی کمیٹی کی جانب سے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا حصہ بننے کی تجویز متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ سیاسی کمیٹی کے اس فیصلے کو توثیق کے لیے کور کمیٹی اور حتمی منظوری کے لیے بانی چیئرمین عمران خان کے روبرو پیش کیا جائے گا۔

کمیشن میں حزبِ اختلاف کی نمائندگی کے لیے مجوّزہ دو ناموں کے بانی چیئرمین پی ٹی آٗی عمران خان سے باضابطہ منظوری کے بعد اعلان پر مکمل اتفاق کیا گیا۔ اجلاس میں 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے پارٹی کے دوٹوک اور اصولی مؤقف کا بھی اعادہ کیا گیا۔

Read Comments