خیبرپختونخوا میں کام کرنے اور تعلیم حاصل کرنے والی خواتین کو ہراسانی سے بچاؤ کے لیے حکومت حرکت میں آگئی۔
ذرائع کے مطابق خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف 2010 ایکٹ کی تعمیل یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
صوبہ خیبر پختونخوا میں ورکنگ وویمن کو ہراساں کرنے سے بچانے کیلئے اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس حوالے سے محکمہ اعلیٰ تعلیم نے اعلامیہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ہراساں کرنے کے خلاف 2010 ایکٹ کی تعمیل یقینی بنائی جائے۔ ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ہراسانی کے خلاف پالیسی کے نفاذ کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ ہراسانی کے واقعات روکنے کیلئے سخت اقدامات کیے جائیں اور صوبے کے تعلیمی اداروں میں محفوظ ماحول فراہم کیا جائے۔
اعلامیہ کے مطابق تحفظ ایکٹ 2010 اور پالیسی کی مکمل تعمیل یقینی بنائی جائے گی۔ خواتین ہاسٹلز میں سی سی ٹی وی کے ذریعے نگرانی یقینی بنائی جائے گی، اور ہراسانی کے رپورٹ شدہ واقعات کی فوری تحقیقات کرانے کا کہا گیا۔
اعلامیہ میں مزید ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ ذمہ داروں کے خلاف ادارہ پالیسی کے تحت کارروائی کی جائے گی، طلباء حفاظت کے لئے مختلف کمیٹیاں بنائی جائے گی جن میں طلباء کونسل، ہراسمنٹ بچاؤ ٹیم اور پیر سپورٹ گروپ شامل ہوگا۔