اسرائیل کے وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کو اس وقت وقت شدید خفت کا سامنا کرنا پڑا جب عبرانی کیلینڈر کے مطابق اسرائیل پر حماس کے حملوں کا ایک سال مکمل ہونے پر ان کی تقریر اسرائیلی یرغمالیوں کے اہلِ خانہ نے احتجاج کرتے ہوئے رکوادی۔
تقریب کے دوران جب نیتن یاہو تقریر کر رہے تھے تب یرغمالیوں کے اہلِ خانہ نے تقریب پر دھاوا بول دیا۔ انہوں نے کہا نیتن یاہو شرم کرو، یرغمالیوں کو چُھڑانے پر توجہ دو، اُنہیں گھر واپس لاؤ۔
جب یرغمالیوں کے اہلِ خانہ نے چیخنا چلانا شروع کیا تب نتین یاہو خاموش ہوگئے اور ایک منٹ تک کچھ نہ بولے۔ یہ تقریر ٹی وی اور سوشل میڈیا چینلز پر براہِ راست نشر کی جارہی تھی۔
اسرائیلی وزیرِاعظم کی تقریر کے دوران یرغمالیوں کے اہلِ خانہ کے احتجاج کی ویڈیو اب وائرل ہوگئی ہے۔ احتجاج کرنے والے بپھرے ہوئے تھے۔ انہوں نے نیتن یاہو پر لعن طعن کی اور کہا کہ حکومت یرغمالیوں کو چُھڑانے میں دلچسپی نہیں لے رہی۔
بہت سے اسرائیلیوں نے 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیلی سرزمین پر ہونے والے حماس کے حملوں کے لیے نیتن یاہو کو موردِ الزام ٹھہرایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ نتین یاہو کی پالیسیوں نے ان حملوں کی راہ ہموار کی۔
اسرائیلی وزیرِاعظم پر اندرون اور بیرونِ ملک اس بات کے لیے دباؤ رہا ہے کہ حماس سے مذاکرات کے ذریعے یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی ممکن بنائیں۔ یرغمالیوں کے اہلِ خانہ ایک سال سے احتجاج کر رہے ہیں۔