وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ٹیکس کے لیے کسی کو ہراساں نہیں کیا جائے گا، نان فائلر گاڑیاں اور جائیدادیں نہیں خرید سکے گا، کوشش ہوگی آئی ایم ایف کا پروگرام آخری پروگرام ہو، معیشت کی بہتری کے لیے ہمیں مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔
واشنگٹن میں پاکستانی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ امریکا میں پاکستان میں مہنگائی کی کمی کو سراہا گیا، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 9 فیصد سے 13 فیصد تک لائیں گے، معاشی ترقی کیلئے طویل مدتی منصوبے بنانا ہوں گے، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 11 ارب ڈالر سے بڑھ گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کے لیے کسی کو ہراساں نہیں کیا جائے گا، نان فائلر گاڑیاں اور جائیدادیں نہیں خرید سکے گا، نان فائلر سے متعلق ہمیں قانونی کور کی ضرورت ہے، ہم نان فائلر کی اصطلاح ہی ختم کر رہے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان میں مہنگائی کی شرح اور پالیسی ریٹ میں کمی آئی ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ تعمیری بات چیت ہوئی، امریکا میں سعودی وزیرخزانہ سمیت دیگر ممالک سے بات چیت مثبت رہی، امریکا میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے نمائندوں سے ملاقاتیں مثبت رہیں، امریکا میں بزنس کمیونٹی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے۔
ایف بی آر کا نان فائلرز کیخلاف کارروائیاں یکم نومبر سے شروع کرنے کا اعلان
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ تمام مالیاتی ریٹنگ ایجنسیاں کہہ رہی ہیں کہ پاکستان درست معاشی سمت پر گامزن ہے، ورلڈ بینک پاکستان کو قرض نہیں گرانٹ دے گا، آئی ایم ایف کے ساتھ تعمیری بات چیت ہوئی ہے۔
وفاقی وزیرخزانہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کوشش ہوگی کہ یہ ہمارا آئی ایم ایف کے ساتھ آخری پروگرام ہو۔
انہوں نے مزید کہ ہمارے اقدامات کی وجہ سے ملک میکرو اکنامک استحکام کی جانب گامزن ہے، معیشت کی بہتری کے لیے ہمیں مشکل فیصلے کرنا ہوں گے۔
اس موقع پر گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان نے غیر ملکی قرضوں پر انحصار کم کر دیا ہے، اس وقت تمام بینک ہمارے ساتھ تعاون کرنے پر تیار ہیں، عالمی ادارے بھی قرض دینا چاہتے ہیں لیکن اب ہم اپنی شرائط پر قرض لیں گے۔