نیٹ فلکس نے فلسطینی فلموں کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹانے کی خبروں کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ ”فلسطین سٹوریز“ کے نام سے 19 فلموں کے کلیکشن کا لائسنس ختم ہونے کی وجہ سے یہ فلمیں ہٹائی گئی ہیں۔
نیٹ فلکس کے مطابق یہ کلیکشن 2021 میں تین سال کے لائسنس کے ساتھ لانچ کی گئی تھی اور اب وہ لائسنس ختم ہو چکا ہے۔
نیٹ فلکس کے ترجمان نے ڈیڈلائن ویب سائٹ کو بتایا کہ ہم ہمیشہ معیاری فلموں اور ٹی وی شوز میں سرمایہ کاری کرتے ہیں تاکہ دنیا بھر کے لوگوں کی دلچسپی کو مدنظر رکھا جا سکے۔
تاہم اس اقدام پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں کی جانب سے شدید تنقید سامنے آئی ہے، جن میں سان فرانسسکو میں قائم فریڈم فارورڈ نامی تنظیم بھی شامل ہے۔
تنظیم نے نیٹ فلکس کے اس اقدام کے خلاف کھلے خط اور پٹیشن کا آغاز کیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے ہمیں نیٹ فلکس کی اس بات پر شدید تشویش ہے کہ 19 فلسطینی فلموں کو یا فلسطینی کہانیوں پر مبنی فلموں کو آپ کے پلیٹ فارم سے ہٹا دیا گیا ہے۔
اس خط پر کئی اہم تنظیموں نے دستخط کیے ہیں جن میں عرب امریکن ایکشن نیٹ ورک،کاؤنسل آن آمریکن اسلامک ریلیشنز اور یو ایس فلسطینی کمیونٹی نیٹ ورک شامل ہیں۔
فریڈم فارورڈ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سنجیو بیری نے ڈیڈلائن کو بتایا کہ انہیں شبہ تھا کہ شاید لائسنسنگ کا مسئلہ ہو۔
لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ ایسا وقت ہے کہ نیٹ فلکس فلسطینی فلموں کی عوامی رسائی کو برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے۔
نیٹ فلکس نے 2021 میں فلسطین سٹوریز کلیکشن کا اعلان کیا تھا جس میں 32 فلمیں شامل تھیں جو یا تو فلسطینی ہدایتکاروں کی بنائی ہوئی تھیں یا فلسطینی کہانیوں پر مبنی تھیں۔
اس کلیکشن کو عرب فلم انڈسٹری کی تخلیقی صلاحیتوں کا خراج تحسین قرار دیا گیا تھا۔
اس وقت پاکستانی نیٹ فلکس ورژن میں صرف دو فلمیں 200 Meters اور Ibrahim: A Fate to Define دستیاب ہیں۔