پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئیر رہنما اور وزیرِ اعظم کے مشیر برائے سیاسی و قومی امور رانا ثناء اللہ نے ممکنہ 27 ویں آئینی ترمیم کی تفصیلات بیان کردی ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں بتایا کہ ہم 27ویں ترمیم لا رہے ہیں، جس میں ملٹری کورٹس بنانے کی بھی بات ہوگی۔
رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اتحادی سیاسی جماعتوں سے وعدہ کیا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم لائی جائے گی۔ اس میں سندھ میں بلدیاتی نظام میں فنڈز کی ڈسٹری بیوشن کے حوالے سے چیزیں شامل ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم چاہتی ہے جو وفاق صوبے کو بلدیاتی فنڈز دیتا ہے وہ ڈسٹرکٹ میں ڈائریکٹ منتقل ہو، کیونکہ جب وفاق صوبوں کو یہ فنڈز دیتا ہے تو یہ فنڈز نچلی سطح تک نہیں پہنچتے۔
رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ ملٹری کورٹس پر گفتگو ہوچکی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ فاٹا جیسے مخصوص علاقوں میں ملٹری کورٹس قائم کی جائیں۔
انہوں نے کہا کہ وہاں ملٹری کورٹس بننی چاہئیں کیونکہ وہاں پر سویلینز جاتے نہیں ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ملٹری کورٹس میں عمران خان کے کیسز نہیں جائیں گے، ایسا کچھ نہیں ہوگا، اس طرح ہونا بھی نہیں چاہیے۔
رانا ثناء اللہ نے قاضی فائز عیسیٰ کو چیف الیکشن کمشنر بنائے جانے کی خبروں کی تردید کی۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئینی بینچ کا حصہ ریٹائرڈ ججز نہیں بنیں گے۔