ایران پر اسرائیلی فوج کے حملوں پر دنیا بھر میں ملا جلا ردِعمل ظاہر کیا جارہا ہے۔ پاکستان سمیت بیشتر ممالک کی رائے یہ ہے کہ ایران اور اسرائیل دونوں ہی کو غیر معمولی تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے معاملات کو سلجھانے پر متوجہ ہونا چاہیے۔
اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی جارہی ہے اور صہیونی قیادت پر زور دیا جارہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں کسی اور جنگ کی راہ ہموار کرنے سے گریز کرے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ بدل لے لیا، جوابی کارروائی کرلی۔ دوسری طرف ایرانی قیادت نے کہا ہے کہ ہم اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔ ایران نے دو فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کردی ہے۔ فوجی تنصیبات پر بھی حملے ہوئے ہیں تاہم زیادہ نقصان نہیں ہوا۔
امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان سین سیویٹی نے کہا کہ ایران کو اسرائیل پر حملے روک دینے چاہئیں تاکہ امن کی راہ ہموار ہو۔ کشیدگی کا گراف نیچے لانے کی ضرورت ہے۔
سین سیویٹی کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایران پر جوابی حملے میں غیر معمولی تحمل کی مشق کی اور شہری آبادیوں کو نشانہ بنانے سے گریز کیا جبکہ ایران نے اسرائیل کے سویلین علاقوں پر میزائل دغ دیے تھے۔
امریکی ایوانِ صدر کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی فوج نے اس بات کی کوشش کی کہ دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان براہِ راست تصادم ٹالا جاسکے۔ اسرائیلی فوج کے حملوں کے بارے میں امریکی صدر جو بائیڈن کو تفصیلات سے آگاہ کیا گیا۔
امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان پیٹرک رائیڈر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا کہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اسرائیلی ہم منصب یوآو گیلنٹ سے رابطہ کرکے اسرائیل کا تحفظ یقینی بنانے کے امریکی عزم کا اعادہ کیا۔
قطر کی وزارتِ خارجہ نے کہا ہے کہ ایران پر حملہ بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی اور ایران کی سلامتی و سالمیت پر براہِ راست حملہ ہے۔ عالمی برادری کو اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
قطری وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں اسرائیلی حملوں کے ممکنہ اثرات کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اگر معاملات کو کنرول نہ کیا گیا تو ایسی جنگ چھڑسکتی ہے جو پورے خطے کی تباہی کا ذریعہ بن سکتی ہے۔
مصر کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ مصر ایسی تمام کارروائیوں کی شدید مذمت کرتا ہے جن سے پورے خطے کی سلامتی اور سالمیت خطرے میں پڑتی ہو۔
مصر کی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ غزہ میں جلد از جلد جنگ بندی ہونی چاہیے اور کشیدگی کا گراف نیچے لانے کی کوشش کے طور پر یرغمالیوں اور قیدیوں کا تبادلہ بھی کیا جانا چاہیے۔
ترک وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل غزہ میں قتلِ عام کا مرتکب ہو رہا ہے۔ وہ اب مقبوضہ غربِ اردن کو بھی اپنا حصہ بنانا چاہتا ہے۔ ساتھ ہی اس نے لبنان میں بھی حملے بڑھادیے ہیں۔ ترک وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران پر فضائی حملے کرکے اسرائیل نے اب پورے خطے کو مکمل جنگ کے مزید نزدیک پہنچادیا ہے۔
اسرائلی فوج کے حملوں کو ایران کی سالمیت و خود مختاری کے منافی قرار دیتے ہوئے سعودی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ فریقین کو زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خطے میں کشیدگی کا گراف نیچے لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔
سعودی وزارتِ خارجہ کا کہنا تھا کہ اگر کشیدگی کا گراف نیچے لانے کی کوشش نہ کی گئی تو خطے کے تمام ممالک شدید عدم استحکام سے دوچار ہوں گے۔
عراق، اردن، کویت، متحدہ عرب امارات، بحرین، برطانیہ، فرانس، عمان اور ملائیشیا نے بھی اسرائیلی فضائی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین کو ضبط و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے خطے کو مکمل جنگ کی طرف دھکیلنے سے گریز کرنا چاہیے۔