خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹ پر خودکش حملے میں اہلکاروں سمیت 8 افراد شہید اور 5 زخمی ہوگئے۔
ہفتے کو میرعلی کے علاقے عیدک میں پولیس اور آرمی کی جوائنٹ چیک پوسٹ ”اسلم“ پر خودکش حملہ ہوا۔
سینئر پولیس آفیسر کے مطابق خودکش حملہ آور نے بارود سے بھرا رکشہ چیک پوسٹ سے ٹکرا دیا۔
شمالی وزیرستان سے کسٹم انسپکٹر ڈرائیور سمیت اغوا
شہید افراد میں چار پولیس اہلکار، 2 فوجی اور دو عام شہری شامل ہیں۔ دھماکے میں چیک پوسٹ کے ساتھ ساتھ ایک فوجی گاڑی کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
زخمیوں کو فوری طور پر میران شاہ اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں متعدد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جس کے باعث شہید افراد کی تعداد میں اضافے کا اندیشہ ہے۔ سیکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ کا محاصرہ کرلیا اور مزید کارروائی جاری ہے۔
وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے شمالی وزیرستان میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے اہلکاروں کی شہادت پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے اور ان کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
وزیر داخلہ نے اہلکاروں کے لواحقین سے بھی دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ وہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں اور شہید پولیس اہلکاروں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔
بلوچستان کے ضلع دُکی کے علاقے مندے ٹک کے قریب بھی ایف سی کی گاڑی کو دھماکہ خیز مواد سے نشانہ بنایا گیا، جس کے نتیجے میں 3 ایف سی اہلکار زخمی ہوگئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق دھماکہ بظاہر آئی ای ڈی کا ہے اور دھماکے کا نشانہ بننے والی گاڑی ایف سی کیو آر ایف کی ہے۔
دوسری جانب جنوبی وزیرستان کے علاقے خیسور میں سابق سینیٹر مولانا محمد صالح شاہ کے گھر کے باہر دھماکا ہوا تھا۔
پولیس کا کہنا تھا کہ گزشتہ شب حملہ آوروں نے مکان کی دیوار کے ساتھ بم نصب کیا تھا، بم دھماکے ہونے سے مکان کا ایک حصہ تباہ ہو گیا۔
پولیس نے بتایا تھا کہ دھماکے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، معاملے سے متعلق تفتیش جاری ہے۔