**وزیراعظم کے مشیر اور وفاقی وزیر رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ ججز ایک دوسرے کو خطوط لکھ رہے ہیں، جسٹس منصور علی شاہ نے پہلی مرتبہ اپنے مقام کو برقرار نہیں رکھا، کاش وہ کل کا خط نہ لکھتے۔
انہوں نے کہا کہ جو مسودہ منظور ہوا وہ مولانا فضل الرحمان اور پی ٹی آئی نے مل کر بنایا، ہم اس لئے متفق ہوئے کہ قومی یکجہتی سامنے آئے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کسی کا ادھار رکھنے والے بندے نہیں، امید ہے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی چیزوں کو بہتر کریں گے، بشری بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی ضمانت پر ڈیل کی بات غلط ہے۔ 26ویں آئینی ترمیم کے باعث یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ اب پاکستان کو ماضی کی طرح چور راستوں سے نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ جسٹس منصور علی شاہ نے رجسٹرارسپریم کورٹ کو لکھے گئے خط میں سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے اعزاز میں فل کورٹ ریفرنس میں شرکت نہ کرنےکی وجوہات بتائیں۔ جسٹس منصور نے قاضی فائز پر کڑی تنقید کی تھی۔
رانا ثنااللہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ملک کی معیشت اور ترقی میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان بحرانی کیفیت سے نکل آیا ہے اور اب ملک میں معاشی اور سیاسی استحکام آئے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد جب حکومت بنائی گئی تو ڈیفالٹ کا خطرہ لاحق تھا، لیکن مسلم لیگ (ن) نے ہر مرحلے پر سیاسی حقیقت کی روشنی میں بھرپور کردار ادا کیا اور تمام سیاسی قوتوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
ملکی ترقی اور چیلنجز سے متعلق بات کرتے ہوئے رانا ثنااللہ نے یہ بھی کہا کہ ان کی جماعت نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کیا اور ملکی ترقی اور خوشحالی میں مثبت کردار رکھا۔ انہوں نے لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کرکے توانائی بحران پر قابو پانے کا ذکر کیا۔
انہوں نے 2017 میں ایک منتخب وزیراعظم کی حکومت کے غیر آئینی خاتمے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کی قیادت میں پھلتے پھولتے پاکستان کو ٹریک سے ہٹایا گیا۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ آج وفاق اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کو عوامی حمایت حاصل ہے۔
رانا ثنااللہ نے یہ امید ظاہر کی کہ 26ویں آئینی ترمیم کی بدولت اب ملک کی خدمت کرنے والی حکومتوں کو ختم کرنے کے چور راستے بند ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں ملک میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں کی گئی تھیں، مگر اب ان راستوں کو بند کر دیا گیا ہے۔