امریکی صدارت اور کانگریس کے انتخابات میں 10 روز سے بھی کم وقت رہ گیا ہے، اور مسلمان ووٹرز نے محسوس کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس غزہ اور لبنان میں اسرائیل کی جانب سے ہونے والی تباہی کے باوجود اپنی حمایت کے لیے سرگرم ہیں۔
امریکی صدارت کے لیے ڈیموکریٹ امیدوار کملا ہیرس اور ری پبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان عوامی مقبولیت کا حالیہ گراف برابر 48 فیصد پر آ گیا ہے۔ یہ تازہ ترین سروے دونوں امیدواروں کے درمیان سخت مقابلے اور غیر یقینی نتائج کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
مخصوص طور پر سات امریکی ریاستوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے جنہیں ”میدان جنگ“ (Battleground) اور ”غیر یقینی“ (Swing) سیٹٹس کہا جاتا ہے، جیسے پنسلوینیا، مشی گن، ایری زونا، وسکانسن، جارجیا، نارتھ کیرولینا، اور نیواڈا۔
مجموعی طور پر 93 الیکٹورل ووٹوں کے لیے دونوں صدارتی امیدواروں کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔ جو امیدوار کسی ریاست میں عوامی ووٹوں کی اکثریت حاصل کرتا ہے، اسے اس ریاست کے تمام الیکٹورل ووٹ مل جاتے ہیں۔ امریکا بھر میں 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنے والا امیدوار منتخب امریکی صدر بن جائے گا۔
امریکی انتخابات میں ٹرمپ اور ہیرس کی مقبولیت برابر 48 فیصد پر پہنچ گئی ہے، جبکہ مسلمان ووٹرز نے دونوں امیدواروں کی حمایت کے لیے سرگرمیوں کا مشاہدہ کیا ہے۔ سات اہم ریاستوں میں سخت مقابلہ ہو رہا ہے، جہاں جیتنے والا امیدوار تمام الیکٹورل ووٹ حاصل کرے گا۔