ایوانِ صدر میں حلف برداری کے بعد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ پہنچ گئے اور اپنا چیمبر سنبھالتے ہی فول کورٹ اجلاس 28 اکتوبر کو طلب کرلیا۔ چیف جسٹس بنتے ہی جسٹس یحیٰی آفریدی سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ بھی بن گئے ہیں۔
ہفتے کو نو منتخب چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری ایوان صدر میں ہوئی۔ تقریب کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔ جس کے بعد صدر آصف علی زرداری نے جسٹس یحییٰ آفریدی سے بطور چیف جسٹس آف پاکستان حلف لیا۔
تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سنیٹ،ججز، صوبائی وزرائے اعلیٰ مریم نواز، سرفراز بگٹی، علی امین گنڈاپور،گورنرزفیصل کریم کنڈی، سلیم حیدر، سید مہدی شاہ، وفاقی وزرا ، اٹارنی جنرل اورارکان پارلیمنٹ سمیت اہم شخصیات شریک ہوئیں۔
تقریب میں سپریم کورٹ کے جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک اورجسٹس اطہرمن اللہ بھی شریک ہوئے۔ تاہم عمرہ پر ہونے کے باعث جسٹس مںصور علی شاہ شرکت نہ کرسکے۔ نئے چیف جسٹس کے حلف اٹھانے کے بعد سپریم کورٹ کی ویب سائٹ اپڈیٹ کردی گئی۔
حلف برداری کے بعد چیف جسٹس یحیٰ آفریدی سپریم کورٹ پہنچے، جہاں انہیںگارڈ آف آنرپیش کیا گیا جبکہ رجسٹرار سپریم کورٹ جزیلہ سلیم نے گلدستہ پیش کیا۔ اس کے بعد انہوں نے اپنا چیمبر سنبھال لیا۔
ویب سائٹ پر قاضی فائز عیسیٰ کی جگہ جسٹس یحییٰ آفریدی کا نام چیف جسٹس پاکستان کے طور پر اپڈیٹ کر دیا گیا ہے۔ ویب سائٹ کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سینئیر موسٹ جج جسٹس منصور علی شاہ ہیں۔
نئے چیف جسٹس کی تقرری سے سپریم جوڈیشل کونسل کی بھی تشکیل نو ہوگئی ہے، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین بن گئے ہیں۔
اس سے قبل چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم جوڈیشل کونسل کا حصہ نہیں تھے۔
ان کے علاوہ دو سینئر ججز جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن ہوں گے، ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان میں سے دو سینئر ترین ججز بھی کونسل کا حصہ ہوں گے۔
ابتدائی زندگی اور کیریئر
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی 23 جنوری 1965 کو ڈیرہ اسماعیل خان میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم ایچی سن کالج لاہور سے حاصل کی، انہوں نے گورنمٹ کالج لاہور سے گریجویشن کی۔
چیف جسٹس یحیٰ آفیریدی نے جیسس کالج کیمبرج یونیورسٹی سے ایل ایل ایم کی ڈگری حاصل کی اور 1990 میں پرکٹس کا آغاز کیا جبکہ 2004 میں سپریم کورٹ میں وکالت شروع کی۔
آپ 2010 میں پشاور ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج مقرر ہوئے اور 2012 کو مستقل جج مقرر کردیا گیا۔ جبکہ 2016 کو پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس بنے۔
اس عرصے کے دوران جب سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ چل رہا تھا تو انھوں نے کچھ عرصے کے لیے اس خصوصی بینچ کی سربراہی کی تھی تاہم پھر وہ اس خصوصی بینچ سے الگ ہو گئے تھے۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی 2018 کو سپریم کورٹ کے جج مقرر ہوئے اور اعلیٰ عدلیہ میں مختلف مقدمات کی سماعت کی۔
آپ مخصوص نشستوں کے لارجر بنچ کا حصہ بھی رہے اور فیصلے میں اپنا اختلافی نوٹ بھی تحریر کیا تھا۔ ذوالفقارعلی بھٹو صدارتی ریفرنس پرلارجر بینچ لا کا حصہ رہے۔
پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع سے تعلق رکھنے والے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اس وقت سپریم کورٹ میں سینیارٹی کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر ہیں۔
جسٹس یحیی آفریدی نے موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کے خلاف دائر صدارتی ریفرنس میں قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست کو مسترد کیا تھا۔
تاہم حال ہی میں وہ چیف جسٹس کے ساتھ ان چار ججوں میں شامل تھے جنہوں نے مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف کو الاٹ کرنے کی مخالفت کی تھی۔
چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی عمر اس وقت 59 سال ہے۔