دنیا بھرمیں پاکستان کا نام روشن کرنےوالا قومی ہیرو فوڈ ڈیلیوری کرنے پر مجبور ہوگیا۔ پیرا اولمپکس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے ناصر طارق رزق حلال کی خاطر محنت مزدوری کرنے نکل پڑے۔
دنیا بھرمیں پاکستان کا نام روشن کرنےوالا قومی ہیرو نےمعذوری کے باوجود ہمت نہیں ہاری۔ ناصر طارق دو سال کی عمرمیں پولیو کا شکارہوئے تو کچھ برس وھیل چیئر پر گزارے۔ پہلی بار ایبٹ اباد میں پاور لفٹنگ کے مقابلے میں حصہ لیا اور مسلسل پندرہ سال تک پہلی پوزیشن حاصل کی۔
2004 کے پیرا اولمپکس سے ناصر طارق نے بحیثیت اولمپین کریئر شروع کیا۔ 2006 میں کوریا میں ویٹ لیفٹنگ کے مقابلوں میں دوسری پوزیش حاصل کی۔ 2007 میں ملائیشیا ایشین گیمز میں گول میڈل جیتا۔ 2010 میں کامن ویلتھ گیمز میں اوپن ویٹ چیلنج میں تیسری پوزیشن پر رہے۔
آج نیوز سے گفتگو میں ناصر طارق نے اس بات کا دردمندانہ شکوہ کیا کہ حکومت پوچھتی بھی نہیں۔ ملک کے لیے اتنا کچھ کیا مگر حکومت کی طرف سے کسی نے مبارک باد نہیں دی۔ کوئی فون کرکے حال بھی نہیں پوچھتا۔ ایسا لگتا ہے کہ پاکستان میں صرف نارمل کھلاڑیوں کی قدر ہے، اسپیشل کھلاڑیوں کی کوئی ویلیو نہیں۔