بلوچستان اسمبلی نے صوبے میں منشیات کے خاتمے کی قرارداد منظور کرلی جبکہ ایوان میں ضلع واشک میں سڑکوں کی تعمیر سے متعلق پیش کی گئی قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پینل چیئرمین خیر جان بلوچ کی زیرِ صدارت شروع ہوا۔ ایوان میں جماعت اسلامی کے رکن مولانا ہدایت الرحمٰن نے منشیات کے خاتمے کی قرارداد پیش کی۔
قرارداد کے متن کے مطابق بلوچستان میں کم و بیش 5 لاکھ نوجوان منشیات کی لت میں مبتلا ہیں۔ منشیات کی لت میں مبتلا ہونے والوں کے اہلِ خانہ کو انتہائی مشکلات کا سامنا ہے۔ بچے یتیموں کی طرح اور خواتین بیواؤں کی سی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔
مولانا ہدایت الرحمٰن نے کہا کہ منشیات کی لعنت نے صوبے میں عوام کو شدید مشکلات سے دوچار کر رکھا ہے۔ نئی نسل اس لعنت کے شکنجے میں پھنسی ہوئی ہے۔ وقت آگیا ہے کہ اس لعنت کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنے پر متوجہ ہوا جائے۔
ایوان میں موجود ارکان نے منشیات کے خاتمے کی قرارداد اتفاقِ رائے سے منظور کرلی۔ زاہد علی ریکی نے ضلع واشک کے عوام کو سڑک کی سہولت فراہم کرنے کے لیے قرارداد ایوان میں پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔ اجلاس میں ضلع پشین کے نادرا آفس میں لیڈی فوٹو گرافر کی تعیناتی کے لیے بھی قرارداد منظور کی گئی۔ بعد ازاں اجلاس 28 اکتوبر تک ملتوی کردیا گیا۔