سینئر صوبائی وزیر پنجاب مریم اورنگزیب نے لاہور میں اسموگ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس میں بھارت 30 فیصد ذمہ دار ہے جبکہ باقی 70 فیصد اسموگ کا تعلق ہمارے اپنے اقدامات سے ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس میں اسموگ کے بڑھتے مسائل کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے لاہور میں 45 لاکھ موٹربائیکس کی موجودگی، 1200 بھٹوں اور 6800 سے زائد انڈسٹریل یونٹس کی سرگرمیوں کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اسموگ کا تیسرا مرحلہ ہے، “اسموگ ایسے ہی نہیں آجاتی، ہم خود لاتے ہیں۔
مریم اورنگزیب نے مختلف علاقوں بشمول شاہدرہ، شاد باغ، گلشن راوی، اور بادامی باغ میں ایئر کوالٹی انڈیکس کی تشویش ناک حالت کا ذکر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سرکلر روڈ اور شملہ پہاڑی سمیت دیگر مقامات پر بھی ہوا کی آلودگی بڑھ رہی ہے۔
مریم اورنگزیب نے یقین دلایا کہ پنجاب حکومت اسموگ کنٹرول کرنے میں کوئی کوتاہی نہیں برتے گی۔ انہوں نے کہا کہ ”365 دنوں میں سے 275 دن ہمارے لیے مضر صحت ہیں، اور عوام کی صحت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔“ اسموگ کے پھیلاؤ کے خلاف قانونی کارروائیاں کی جا رہی ہیں، اور غیر قانونی بھٹوں کو مسمار کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے چھ ماہ میں ماحولیات کی بہتری کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں 50 سے زائد بھٹوں کے دورے شامل ہیں۔ پہلی بار 700 بھٹوں کو نوٹسز کے بعد مسمار کیا گیا، اور آلودگی پھیلانے والے بھٹوں پر 97 ملین روپے کے جرمانے بھی عائد کیے گئے۔
مریم اورنگزیب نے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف بھی سخت اقدام اٹھانے کی بات کی، اور کہا کہ ”دھواں چھوڑنے والی گاڑیاں اب سڑک پر نہیں چل سکیں گی۔“ انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ پلاسٹک بیگز کا استعمال نہ کریں، کیونکہ حکومت اس کے استعمال کو روکنے کے لیے بھرپور اقدامات کر رہی ہے۔