وفاقی وزارت قانون کی جانب سے 26ویں آئینی ترمیم سے متعلق سوشل میڈیا پر زیر گردش غلط فہمیوں پر وضاحت جاری کی گئی ہے۔
وزارت قانون کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن پاکستان 13 اراکین پر مشتمل ہے۔ آئینی بنچوں کی تشکیل کے لئے آرٹیکل 191 کے تحت ججز کو نامزد کرے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ نامزد ججوں میں سینئر ترین جج آئینی بینچ کا سب سے سینئر جج ہوگا۔ آئینی بینچ کا سینئر ترین جج کمیشن کا بھی رکن بنے گا۔ پہلے سے کمیشن کا رکن ہونے پر آئینی بینچ کا اگلا سینئیر جج کمیشن کا رکن بنے گا۔
وزارت قانون کے مطابق آرٹیکل 175 اے کی شق 2 اور شق 3 ڈی کے تحت کمیشن میں کوئی آسامی خالی ہونے یا کوئی رکن غیر حاضر ہونے پر کمیشن کا فیصلہ باطل نہیں ہوگا۔
وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ ہائی کورٹس میں آئینی بینچز کی تشکیل آرٹیکل 202 اے کے تحت کمیشن کی جانب سے کی جائے گی۔ اسلام آباد اور صوبوں میں قائم ہائی کورٹس کی تشکیل کے لئے متعلقہ اسمبلیوں سے سادہ اکثریت میں قرارداد منظور کرانا لازمی ہوگی۔