Aaj Logo

شائع 24 اکتوبر 2024 05:54pm

مفتی طارق مسعود پر فائرنگ کی اطلاعات، ایف آئی اے حرکت میں آگئی

کراچی میں معروف عالم دین مفتی طارق مسعود کی گاڑی پر فائرنگ کی خبریں وائرل ہوئی ہیں، جس کے بعد پولیس اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) بھی حرکت میں آگئی ہے۔

سوشل میڈیا پر زیر گردش اطلاعات کے مطابق مفتی طارق مسعود کی گاڑی پر کراچی کے علاقے گھگھر پھاٹک کے قریب فائرنگ کی گئی۔

سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ فائرنگ کے نتیجے میں ڈرائیور جاں بحق اور مفتی طارق مسعود شدید زخمی ہوگئے۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر ہی اس حوالے سے متضاد خبریں اور تردید بھی سامنے آرہی ہے۔

فائرنگ کی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے بعض صارفین کا کہنا ہے کہ نہ یہ گاڑی مفتی طارق مسعود کی ہے اور نہ ہی کوئی فائرنگ کا واقعہ ہوا ہے بلکہ یہ خبر ہی فیک ہے۔

کیا اسلام میں ٹیٹو بنوانا جائز ہے؟ مفتی طارق مسعود نے بتادیا

ایک صارف نے لکھا کہ مفتی طارق مسعود پر حملے اور ان کی گاڑی پر فائرنگ کی ایک بےبنیاد خبر سوشل میڈیا پر چلائی جارہی ہے، اس خبر میں کوئی صداقت نہیں، الحمدللہ مفتی صاحب خیریت سے ہیں۔

مفتی طارق مسعود نے بھی کراچی میں اپنی گاڑی پر فائرنگ کی خبروں کی تردید جاری کردی ہے۔

مفتی طارق مسعود کے آفیشل فیس بُک اکاؤنٹ سے جاری پیغام میں ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا گیا کہ ’مفتی صاحب بحمد اللّٰہ خیریت و عافیت سے ہیں، حملے کی افواہیں جھوٹی اور بے بنیاد ہیں‘۔

دوسری جانب پولیس حکام کی جانب سے کراچی میں علماء کرام پر قاتلانہ حملے کی جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے، پولیس نے سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے والوں کے خلاف ایف آئی اے سے رابطہ کیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ افواہیں پھیلانے والے تمام اکاؤنٹ ایف آئی اے کو فراہم کیے جائیں گے، دو روز سے ملیر کے مختلف علاقوں میں علما کی گاڑی پر فائرنگ کی جھوٹی افواہیں پھیلائی جا رہی ہیں، سوشل میڈیا پر کئی علما کی تصاویر اور گاڑی پر فائرنگ کی جھوٹی تصویریں وائرل کر کے خوف پھیلایا جا رہا ہے، ایسے تمام شر پسند عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر ”ایک سے زائد شادیوں“ سے متعلق بیانات کی وجہ سے وائرل رہنے والے معروف عالمِ دین مفتی طارق مسعود کو اپنے ایک حالیہ بیان کی وجہ سے توہین مذہب کے الزام کا سامنا ہے۔

سوشل میڈیا پر مفتی طارق مسعود کا ایک بیان چند روز قبل وائرل ہوا تھا جس میں انہیں اپنے خطاب کے دوران ایسی باتیں کہتے سنا گیا جن سے لوگوں نے توہینِ اسلام، توہینِ صحابہ اور توہینِ پیغمبر ﷺ کا پہلو نکال لیا۔

مذکورہ تنازعے کے سوشل میڈیا پر زور پکڑنے کے بعد مفتی طارق مسعود کے خلاف کراچی کے ایک تھانے میں ”توہین مذہب“ کی ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی تھی۔

بعدازاں مفتی طارق نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے اپنے الفاظ کی وضاحت پیش کی اور معافی بھی مانگی۔

Read Comments