ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے اپنی توجہ حاصل کررہی جس میں دبئی کا صحرا ہے اور خاتون دعویٰ کررہی ہیں کہ وہ صحرا میں گھوم ہوگئی لیکن پھر اوبر پر چیک کیا تو اوبر کی جانب سے صحرا میں گھوم ہوجانے والوں کو ’اونٹ‘ کی سروس فراہم کرتا ہے۔
انسٹاگرام پر ویڈیو پوسٹ کیے جانے کے بعد انٹرنیٹ پر منقسم آرا کا طوفان برپا ہے لیکن اب کی حقیقت سامنے آگئی ہے۔ چند روز قبل ایک خاتون نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ’ہم صحرا میں کھو گئے پھر ہم نے اوبر چیک کیا تو دیکھیں اوبرپر اونٹ کی سروس دستیاب ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک شخص دیپک ایک اونٹ کے ساتھ خاتون کے پاس پہچتا ہے۔ جس پر خاتون قدرے حیرانی سے کہتی ہیں کہ ’کیا آپ یقین کریں گے؟ ہم نے ایک اونٹ آرڈر کیا۔
ویڈیو کے بعد انٹرنیٹ پر صارفین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی یہ حقیقت بھی واضح ہوئی کہ جو کچھ خاتون دعویٰ کررہی ہیں اس میں کوئی صداقت نہیں ہے اور سارا منظر یا کہانی دراصل ایک اسکرپٹ ہے۔
ایک صارف نے کہا کہ ’یہ ویڈیو میں نظر آنے والی جگہ دبئی کی نہیں بلکہ شارجہ کی لگتی ہے۔ انسٹاگرام پر اب تک ایک لاکھ سے زیاد مرتبہ لائک حاصل کرچکی ہے۔ ایک صارف نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا نہیں لگتا کہ آپ صحرا کے بیچ میں ہیں، ہم آپ کے پیچھے سڑک دیکھ سکتے ہیں۔
کئی دوسرے لوگوں نے کہا کہ اونٹ کی سواری کی بکنگ ”جانوروں پر ظلم“ کے سوا کچھ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ اوبر کی جانب سے اس کی ویب یا ایپ پر اونٹ کی سوار کے لیے کوئی آپشن دستیاب نہیں ہے۔ یہ ویڈیو دراصل تشہیر کے لیے تھی۔ اوبر نے مقامی کمپنی جیٹ سیٹ دبئی اور خاتون انفلوئنسر کے تعاون سے ویڈیو بنائی ۔
دبئی میں عمومی طور پر اونٹ کی سوار کے لیے آپ جیٹ سیٹ دبئی کو انسٹاگرام پر براہ راست میسج بھیج سکتے ہیں۔ ۔