ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ زمین کے ماحول کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ہیروں کی دھول پھیلائی جاسکتی ہے۔ یہ رائے اس لیے دی گئی ہے کہ ہیروں کی دھول ماحول میں دیر تک رہتی ہے اور سورج کی روشنی کو منعکس کرتی ہے یعنی واپس کردیتی ہے۔
دنیا بھر میں ماحول کے بگاڑ نے درجہ حرارت بڑھادیا ہے۔ اس کے نتیجے میں عمومی سطح پر گرمی بہت بڑھ گئی ہے اور یہ تبدیلی فصلوں پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ درجہ حرارت کے بڑھنے سے دنیا بھر میں موسموں کی کیفیت اور شدت بدل گئی ہے۔ اس کے نتیجے میں فصلیں متاثر ہوئی ہیں اور بالخصوص خوردنی اشیا کی پیداوار بہت گھٹ گئی ہے۔
معروف جریدے جیوفزیکل ریسرچ لیٹرز میں شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق ماحول کا بحران تیزی سے گہراتا جارہا ہے۔ ایسے میں نئی تحقیق بتاتی ہے کہ زمین کے اوپری ماحول میں ہیروں کی لاکھوں ٹن دھول اڑانے سے ماحول پر خوش گوار اثر مرتب ہوگا۔
ماحول کو ٹھنڈا کرنے کے لیے ہیروں کی دھول اڑانے کا مشورہ اس لیے بھی دیا گیا ہے کہ یہ دھول کیمیائی ردِعمل یا تعامل کے معاملے میں بہت سست رفتار ہے یعنی تیزابی بارش اور دیگر پیچیدگیوں کا امکان برائے نام ہے۔ ماہرین کے مطابق کرہ باد میں ایسے آلات نصب کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے جو فضا سے کاربن کھینچ لیں۔
کیا شدید گرمی جسم میں ٹوٹ پھوٹ کا سبب بنتی ہے؟
ایک اور تجویز یہ بھی ہے کہ سورج کی روشنی اور حرارت کو واپس بھیجنے کے لیے فضا میں ایئروسول نصب کیے جائیں۔ انہیں اصطلاحاً فوارچے کہا جاتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلوں کے اثرات کو کیسے کم کیا جائے
ایئرو سول مائع بھی ہوسکتے ہیں اور ٹھوس اشیا کے ذرات بھی۔ اس سلسلے میں کئی چیزیں آزمائی گئی ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فضا میں مصنوعی ہیروں کی 50 لاکھ میٹرک ٹن دھول پھیلائی جائے تو 45 سال میں عالمی درجہ حرارت 1.6 سینٹی گریڈ نیچے لایا جاسکتا ہے۔