ملک بھر میں میسیجنگ اور کال ایپلیکیشن واٹس ایپ کی ہیکنگ کے واقعات میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کو پچھلے 4 ماہ میں 1426 ہیکنگ کی شکایات موصول ہوئی ہیں۔
وزارت داخلہ کے مطابق یکم جولائی 2024 سے اب تک واٹس ایپ ہیکنگ کی 1426 شکایات ایف آئی اے سائبر کرائم کو درج کرائی گئی ہیں۔ یہ اعداد و شمار اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ صارفین کے لیے سائبر سیکیورٹی ایک بڑا چیلنج بن چکی ہے۔
وزارت داخلہ نے یہ بھی بتایا کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے 549 ہیکڈ اکاؤنٹس کو بحال کیا ہے، جبکہ 877 شکایات پر ابھی کام جاری ہے۔ یہ اقدامات صارفین کے تحفظ کے لیے اہم ہیں، لیکن ہیکنگ کے واقعات کی بڑھتی ہوئی تعداد ایک تشویش کا باعث ہے۔
یہ صورتحال صارفین کے لیے یہ پیغام دیتی ہے کہ انہیں اپنی آن لائن سیکیورٹی کے بارے میں مزید آگاہی حاصل کرنی چاہیے۔ ہیکنگ کے واقعات سے بچنے کے لیے مضبوط پاس ورڈز کا استعمال، ٹو فیکٹر تصدیق، اور مشکوک لنکس سے بچنا ضروری ہے۔
واٹس ایپ ہیک ہونے کی صورت میں کونسے اقدام اٹھانے چاہئیں؟
اسکیمرز کے ہیکنگ کے طریقے اور بچاؤ کے اقدامات
اسکیمرز یا جعلساز واٹس ایپ اکاؤنٹس ہیک کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں، جو کہ صارفین کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ترجمان ایاز خان نے وضاحت کی ہے کہ یہ جعلساز جدید حربے اپناتے ہیں تاکہ لوگوں کا اعتماد حاصل کر سکیں۔
ہیکنگ کے عمومی طریقے
نقالی:
اسکیمرز جعلی واٹس ایپ اکاؤنٹس بناتے ہیں جو بالکل اصلی نظر آتے ہیں۔ اس کے لیے وہ متاثرین کے قریبی روابط، جیسے کہ خاندان کے افراد اور دوستوں کی چوری شدہ پروفائل تصویروں کا استعمال کرتے ہیں۔
گمراہ کن رابطہ:
یہ جعلی اکاؤنٹس متاثرین کو پیغامات بھیجتے ہیں، خود کو متاثرہ شخص کے دوست یا خاندان کے افراد ظاہر کرتے ہیں۔ اس طرح، وہ متاثرین کا اعتماد حاصل کرتے ہیں۔
اکاؤنٹ ہیکنگ:
ایک بار جب اسکیمرز متاثرین کا اعتماد حاصل کر لیتے ہیں، تو وہ ذاتی معلومات یا واٹس ایپ کے تصدیقی کوڈز طلب کرتے ہیں۔ یہ کوڈز ہیکرز کے لیے متاثرہ کے اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔