وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ چین نے توانائی کے شعبے کے قرضوں کی ری پروفائلنگ کی درخواست پر حوصلہ افزا جواب دیا ہے۔
عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاس کی سائیڈ لائنز پر بلومبرگ سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ پاکستان نے کہا کہ ہم نے ابھی بات شروع کی ہے اور جواب حوصلہ افزا ہے، مذاکرات کے لحاظ سے ابھی ابتدائی ایام ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس بہت سے پروگرام ہیں، اتار، چڑھاؤ کے مراحل ہیں، ہمارے پاس ڈھانچہ جاتی اصلاحات کو جاری رکھنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت ممکنہ طور پر ملک کے لیے مزید مالیاتی گنجائش پیدا کرسکتی ہے کیونکہ پاکستان پاور پلانٹس کی تعمیر اور بجلی کی قیمتوں کمی کی گنجائش پیدا کرنے کے لیے قرض کی ادائیگی میں توسیع کا خواہاں ہے۔
جولائی میں یہ اطلاع ملی تھی کہ وزیر خزانہ آئی ایم ایف کی مجوزہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے ساتھ ساتھ توانائی شعبے کے قرضوں کی ری پروفائلنگ پر چینی حکام سے بات چیت کر رہے ہیں۔
حکومت اور آئی ایم ایف جولائی میں 37 ماہ طویل قرض پروگرام پر متفق ہوگئے تھے تاہم آئی ایم ایف کے مطابق قرض کی فراہمی کو پاکستان کے ترقیاتی اور دوطرفہ شراکت داروں کی جانب سے ضروری اقتصادی یقین دہانیوں کی بروقت تصدیق سے مشروط کیاگیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق چین نے جولائی میں شروع ہونے والے موجودہ مالی سال میں 26 ارب ڈالر کے مجموعی قرض میں سے 16 ارب ڈالر کے قرض کو حال ہی میں رول اوور کیا ہے، محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے کلائمٹ ریزیلینس فنڈ سے اضافی قرض کے حصول کے لیے بات چیت شروع کرنے پر غور کررہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکا میں چینی سفارتخانے نے رابطہ کرنے پر وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کے قرضوں کی ری پروفائلنگ پر بیجنگ کے مثبت ردعمل کے دعوے پر تبصرے سے معذرت کرلی تاہم سفارتخانے کے ترجمان نے کہا کہ چین پاکستان کی معاشی ترقی، لوگوں کے طرز زندگی کی بہتری اور معاشی استحکام کے تسلسل کی حمایت کرتا ہے۔
مزید برآں، محمد اورنگزیب نے کہا کہ کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں ہے اور نجی شعبے کی حوصلہ افزائی کے لیے موافق ماحول کی فراہمی ناگزیر ہے، رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے کئی وزارتیں ختم اور ڈیڑھ لاکھ وفاقی اسامیاں ختم کرکے حکومتی اخراجات میں کمی لائی جارہی ہے۔
بلوم برگ کے مطابق پاکستان سی پیک کے تحت چینی کمپنیوں کی جانب سے لگائے 9 پاور پلانٹس کے قرضوں کی ادائیگی میں توسیع کا خواہاں ہے۔
ٹیکس آمدن میں اضافے پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہاکہ پاکستان جولائی 2025 سے ریٹیل اور زراعت جیسے شعبوں سے ٹیکس جمع کرنے کا خواہاں ہے، وزیر خزانہ نے انٹریو میں مزید کہاکہ صوبائی حکومتیں زرعی شعبے میں قانون سازی کریں گی۔
مانیٹری پالیسی پر بات کرتے ہوئے محمد اورنگزیب نے کہاکہ اسٹیٹ بینک 4 نومبر کو ہونے والے مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں شرح سود میں کمی کرسکتا ہے۔
معاشی اصلاحات پرعمل کیے بغیر پاکستان کے پاس چارہ نہیں، محمد اورنگزیب
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہ اہے کہ معاشی اصلاحات پر عمل درآمد کیے بغیر پاکستان کے پاس چارہ نہیں، ٹیکس نادہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔
واشنگٹن میں وزیر خزانہ محمداورنگزیب کی ڈائریکٹر آئی ایم ایف سے ملاقات میں گفتگو ہوئی۔ دوران گفتگو انہوں نے کہا کہ امداد کے بجائے سرمایہ کاری پر انحصار کرنا چاہتے ہیں، خسارے میں چلنے والے اداروں کی نجکاری ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے اخراجات کا حجم بھی کم کیا جا رہا ہے، پنشن کی ذمے داری پاکستان کے لیے بڑا مسئلہ ہے۔
علاوہ ازیں وزیر خزانہ نے بلوم برگ کو انٹرویو میں کہا پاکستان میں بجلی کی قیمتوں میں تین گنااضافہ ہوا، بعض علاقوں میں بجلی بل مکانوں کے کرائے سے بھی زیادہ بڑھ گئے ہیں، صوبوں کے ساتھ نیشنل فنانس پیکٹ پر پیش رفت ہو رہی ہے۔
وزیرخزانہ کے مطابق زرعی شعبے پر ٹیکس سے متعلق قانون سازی جنوری میں ہوگی، زرعی شعبے پر ٹیکس کا اطلاق آئندہ سال یکم جولائی سےہوگا، چین سے قرضوں کی ری پروفائلنگ پر مثبت بات چیت جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ توقع ہے قرضوں کی ری پروفائلنگ کے معاہدے ہو جائیں گے، آئی ایم ایف سے موسمیاتی تبدیلی پر فنڈنگ کی بات ہوئی ہے، پاکستانی معیشت میں ٹیکسوں کا حصہ ایک سو پینتیس فیصد تک پہنچانا چاہتے ہیں، نومبرمیں اسٹیٹ بینک شرح سود مزید کم کر سکتا ہے۔