خیبرپختونخوا حکومت نے وزراء اور مشیروں کے مراعات میں مزید اضافے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے تنخواہوں اور مراعات کا ترمیمی بل 2024 اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔
نئی ترامیم کے تحت وزراء کو سرکاری گھر میں تزئین و آرائش کیلئے ایک دفعہ 10 لاکھ دیئے جائیں گے، 10 لاکھ روپے کی اس تزئین و آرائش میں قالین، پردے، ائیر کنڈیشن اور ایک ریفریجریٹر شامل ہوگا۔
ترمیمی بل کے مطابق سرکاری گھر نہ ہونے کی صورت میں وزیر کو کرائے پر گھر لینے کے لئے ماہانہ 2 لاکھ روپے دیا جائیں گے، کرائے کے گھر میں بھی وزراء تزئین و آرائش کیلئے ایک دفعہ 10 لاکھ روپے خرچ کرسکیں گے۔
کوئی وزیر رہائش کیلئے اپنا ذاتی گھر استعمال میں لانے پر 2 لاکھ روپے کرایہ وصول کرسکے گا، لیکن سرکاری یا کرائے کی رہائش گاہ خالی کرنے پر ترئین و ارائش کی اشیاء واپس کرنی ہوں گی۔
اس حوالے سے صوبائی وزیر قانون آفتاب عالم نے اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کابینہ اراکین کو رہائش گاہ فراہم کرنے کی پابند ہے، حکومت میں آئے تو وزراء کے لئے صرف 7 گھر دستیاب تھے، وزیراعلیٰ نے قرعہ اندازی کے ذریعے وہ گھر تقسیم کئے۔
انہوں نے کہا کہ نگران وزراء کو سرکاری گھر کی سہولت حاصل نہیں تھی، پہلے تزئین و آرائش کے لئے 5 لاکھ روپے مختص تھے جس میں سے تین ساڑھے تین لاکھ روپے دیئے جاتے تھے، تین لاکھ میں تو گھر کے لئے صرف پردے بھی نہیں آتے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 2014 سے ہاؤس رینٹ کی مد میں 70 ہزار روپے ملتے تھے، حکومت نے اس 70 ہزار کو صرف دو لاکھ کردیا ہے، 2 لاکھ میں کسی پوش علاقہ میں ایک اوسط گھر ہی مل سکتا ہے۔
صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ پنجاب حکومت نے وزراء کے لئے الگ رہائش گاہوں کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے، اس ایک ایک رہائش گاہ پر 50 کروڑ کی لاگت آئے گی، اس صوبے میں معمولی اضافہ پر واویلا نہ کیا جائے۔
اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ صوبے کے حالات کو دیکھتے ہوئے میں اپنی تمام مراعات نہ لینے کا اعلان کرتا ہوں، میں نے نہ کوئی سرکاری رہائش گاہ لی ہے اور نہ ہی کرایہ کی مد میں پیسے لوں گا۔