Aaj Logo

شائع 22 اکتوبر 2024 12:23pm

سندھ میں خناق تیزی سے پھیلنے لگا، 160 کیسز رپورٹ

سندھ میں خناق تیزی سے پھیلنے لگا ہے، محکمہ صحت سندھ کے مطابق رواں سال سندھ میں خناق کے 160 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

سیکرٹری جنرل پاکستان پیڈیرک ایسوسی ایشن ڈاکٹر خالد شفیع کے مطابق سندھ میں خناق سے اس سال 28 اموات واقع ہوئیں، خناق ایک انتہائی خطرناک مرض ہے۔

ڈاکتر خالد شفیع نے بتایا کہ خناق کا پھیلاؤ طوفانی رفتار سے ہوتا ہے، خناق کورونا وائرس کے مقابلے میں تیزی سے پھیلنے والا مرض ہے، لیکن خناق کی مؤثر ویکسینس موجود ہیں۔

ڈاکٹر خالد شفیع کے مطابق خناق کو ویکسین کے ذریعے باآسانی روکا جاسکتا ہے، ویکسین لگانے کے بعد مرض رک جاتا ہے،خناق 20 سے 30 سالوں سے پاکستان میں نہیں تھا۔

انہوں نے بتایا کہ خناق نے آتے ساتھ کے پی کے، پنجاب اور سب سے زیادہ سندھ کو متاثر کیا ہے، خناق سے بچاؤ کیلئے بچوں کو حفاظتی ٹیکے ضرور لگوائیں، چھ، دس اور چودہ ہفتے کے بچوں کو خناق کا ٹیکا لگایا جاتا ہے۔

ڈاکٹر خالد شفیع نے کہا کہ ویکسین لگنے سے بیماری کا خدشہ 99.9 فیصد ختم ہوجاتا ہے، خناق بچوں کا مرض ہے جو اب بڑوں کو بھی ہورہا ہے، سندھ میں بڑے بھی اس مرض میں مبتلا ہورہے ہیں اگر چہ انکی تعداد کم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنہیں حفاظتی ٹیکے لگے ہیں وہ ایک بوسٹر لگوالیں تو انکی قوت مدافعت بڑھ جائے گی، خناق کو مکمل کنٹرول کیا جاسکتا ہے،خناق کا ایک بھی کیسز ہمارے ملک میں نہیں ہونا چاہیئے۔

ڈاکٹر خالد شفیع نے کہا کہ گلے میں درد ، کھانسی، آواز میں تبدیلی، گلے بھی جھیلی سی بن جانا خناق کی علامتیں ہیں، خناق کے جراثیم ایک زہر پیدا کرتے ہیں جو دل، گردے اور دماغ میں اثر کرتے ہیں، خناق میں جان جانے کی وجہ دل، دماغ اور گردوں کا فیل ہوجانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کو ویکسین نہ لگانے کی غفلت کی وجہ سے خناق پھیل رہا ہے، جہنوں نے کسی وجہ سے حفاظتی ٹیکوں کا کورس نہیں کروایا حکومت نے اس کیلئے بھی کام کیا ہے، اب حکومت کی جانب سے 2 سے 5 سال کے بچوں کیلئے ایک اور موقع دیا جارہا ہے۔

طبی مراکز میں حفاظتی ٹیکے موجود ہونگے،ڈاکٹر خالد شفیع

Read Comments