گزشتہ روز سندھ کے شہر جیک آباد میں پولیس سے کورٹ پراپرٹی کیس کا بھاری تعداد میں اسلحہ چھیننے کا معاملہ سامنے آیا۔ اب اس کیس میں نئی پیش رفت سامنے آئی ہے کہ ملزمان اور پولیس کے درمیان باقاعدہ رابطہ تھا اور انہوں نے سب انسپکٹر، ہیڈ محرر کے تعاون سے ہی تحویل میں لی گئی 138 پستول اور 276 میگزینز واپس چھینی۔
جیک آباد پولیس سے اسلحہ کی کھیپ چھیننے والے 11ملزمان کے خلاف دہتشگردی ایکٹ کا مقدمہ درج کرلیا گیا کیس میں سب انسپکٹر سمیت تھانہ صدر جے ہیڈ محرر اور محرر سمیت تین پولیس اہلکاروں کو نامزدکیا گیا۔
مقدمے میں اسلحہ اسمگلنگ کیس کے انویسٹیگیشن افسر انسپکٹر عزیر قریشی، ہیڈ محرر مرتضی سنجرانی، نائب محرر شہزادوں انصاری، لیاقت سندرانی، عبدالرحمان ہٹھان، ساجن ساونڈ، اور عبدالحسن پٹھان سمیت دیگر 4 نامعلوم ملزمان کو شامل کیا گیا ہے۔
مدعی کا کہنا ہے کہ 2 اکتوبر 2024کو خفیہ اطلاع پر صدر پولیس نے پنجاب سے کوئٹہ جانے والی ٹرک پر چھاپہ مارکر ٹرک سےنائن ایم ایم کے 138پسٹلز، 276میگزین برآمد کرکے دوملزمان کو گرفتار کر ٹرک سمیت گرفتار کرکے دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔
سندھ پولیس سے بھاری تعداد میں اسلحہ چھین لیا گیا
جس کے بعد اسلحہ اسمگلنگ کیس کے انویسٹی گیشن آفیسر انسپکٹر عزیز قریشی اسلحہ کی لیبارٹی سے فرانزک کرانے لاڑکانہ لے گئے تھے گزشتہ روز لاڑکانہ لیبارٹری سے اسلحہ واپس لے آرہے تھے کی صدر تھانے کی حدود میں 11مسلح افراد نے اسلحہ کے زور پر کورٹ پراپرٹی اسلحہ کی کھیپ چھین کر فرار ہوگئے۔
اطلاع ملنے پر ایس ایس پی جیکب آباد نے نوٹس لے کر پولیس اہلکاروں کے موبائل نمبر ٹریس کرائے تو پولیس اہلکار ڈاکوؤں سے رابطے میں تھے جس کے بعد تینوں پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی گئی۔ واقعے میں مبینہ ملوث پولیس اہلکاروں کی نشاندھی پر پولیس نے گیارہ افراد پر مقدمہ درج کرکے سب انسپکٹر عزیر قریشی ہیڈ محرر مرتضیٰ سنجرانی اور محرر شھزاد انصاری کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔
ایس ایچ او صدر کے مطابق مطلوب ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔