Aaj Logo

اپ ڈیٹ 23 اکتوبر 2024 09:56pm

حلف برداری کی تیاریاں شروع، نامزد چیف جسٹس، فائز عیسیٰ اور منصور علی شاہ سے ملاقاتوں کے بعد متحرک

جسٹس یحییٰ آفریدی ہفتے کو چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھائیں گے، ان کی حلف برداری کی تیاریاں جاری ہیں اور ایوان صدر نے مہمانوں کی فہرست بھی طلب کرلی ہے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کو مبارکبادیں ملنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جس میں پہلی مبارکباد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دی۔ اس کے بعد جسٹس منصور علی شاہ کی بھی جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات ہوئی اور انہوں نے بھی نامزد چیف جسٹس کو مبارکباد دی۔

ذرائع کے مطابق دونوں کے درمیان آج دو بار ملاقات ہوئی، پہلی ملاقات آج مقدمات کی سماعت سے قبل چیف جسٹس چمبرمیں ہوئی۔ چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کومبارک باد پیش کی۔

جسٹس یحییٰ آفریدی نے مبارکباد قبول کی۔ مقدمات کی سماعت کے بعد جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے دوسری ملاقات بھی کی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس یحیی آفریدی جسٹس منصورعلی شاہ کے چمبر میں بھی گئے، نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کو ان کے چمبر کے اسٹاف نے بھی مبارک باد دی۔

نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس شاہد وحید نے بھی ملاقاتیں کیں اور مبارکباد دی۔

ذرائع کے مطابق ملاقاتوں کے بعد نامزد چیف جسٹس نے عدالتی اسٹاف کو بریفنگ کیلئے بلا لیا، سپریم کورٹ کے مختلف ونگز کے سربراہان نے نامزد چیف جسٹس کو عدالتی امور کی بریفنگ دی، جسٹس یحییٰ آفریدی نے ٹاسک کے ساتھ تمام ونگز کو دوبارہ بریفنگ کی ہدایت کی۔

جسٹس یحییٰ آفریدی کی بطور چیف جسٹس تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری

صدر مملکت آصف زرداری نے جسٹس یحیی آفریدی کی بطور چیف جسٹس پاکستان تعیناتی کردی جبکہ وزارت قانون نے صدر مملکت کی منظوری سے نوٹی فکیشن بھی جاری کردیا۔

ایوان صدر کے مطابق صدر نے جسٹس یحیی آفریدی کی تعیناتی چھبیس اکتوبر سے تین سال کے لیے کی گئی ہےصدر مملکت نے تعیناتی آرٹیکل ایک سو پچہتراے شق تھری، ایک سو ستتر اور ایک سو اناسی کے تحت کی۔

وزارت قانون کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ صدرمملکت کی منظوری سے نوٹی فکیشن جاری کیا گیا، نوٹی فکیشن کا اطلاق 26 اکتوبر 2024 سے ہوگا۔

نوٹی فکیشن کے مطابق جسٹس یحییٰ آفریدی 26 اکتوبرکوعہدے کاحلف اٹھائیں گے، جسٹس یحیی آفریدی 3 سال کیلئےچیف جسٹس ہوں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد نئے چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کے لیے بنائی گئی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے جسٹس یحییٰ آفریدی کو بطور چیف جسٹس پاکستان نامزد کیا گیا تھا۔

کمیٹی میں سنی اتحاد کونسل کے اراکین کے بائیکاٹ کے باعث نئے چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری کیلئے پارلیمانی کمیٹی نے بنا اپوزیشن ممبران کے فیصلہ لیا۔

حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان رابطے

پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے اجلاس کے باٸیکاٹ کا اعلان کیا گیا جس کے بعد دیگر کمیٹی ارکان کی جانب سے پی ٹی آئی کو منانے کی کوششیں کی گئیں جو ناکام ہوئیں۔ بعدازاں شام چار بجے بلایا جانے والا اجلاس رات کو نو بجے پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے ممبران کے بنا ہی شروع ہوا۔

کوئی ثابت کردے آئینی ترمیم کیلئے اسمبلی کے قریب بھی تھا تو استعفی دے دوں گا، پی ٹی آئی رہنما

ذرائع نے بتایا کہ بذریعہ رجسٹرار سپریم کورٹ چیف جسٹس سے نام مانگے گئے تھے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختراورجسٹس یحییٰ آفریدی کا نام پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کیے۔

جس کے بعد شام 4 بجے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس شروع ہوا تو سنی اتحاد کونسل کے بائیکاٹ کے باعث رات آٹھ بجے تک کیلئے ملتوی کردیا گیا۔ اس دوران کمیٹی کے دیگر اراکین نے پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو منا کر لانے کا فیصلہ کیا۔

اس حوالے سے کمیٹی ممبر اور وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ خوبصورتی اسی میں ہے ان کو بھی منا کر کمیٹی میں لایا جائے، ہر جماعت سے ایک کمیٹی رکن اپوزیشن ارکان کو لینے جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئین نے اختیار دیا ہے کہ 8 ارکان کمیٹی اجلاس میں بیٹھے ہوں تو وہ فیصلہ کرسکتے ہیں۔ آج کمیٹی کے اجلاس میں ارکان کی مطلوبہ تعداد موجود تھی لیکن اس کے باوجود ہم نے کارروائی روک دی تاکہ پی ٹی آئی کے ارکان بھی شریک ہوسکیں۔

اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ آئین میں یہ بھی لکھا ہے اگر کوئی ویکنسی خالی رہ جاتی ہے یعنی کسی پارٹی کی جانب سے نامزدگی نہیں آتی یا کوئی رکن خود میٹنگ اٹینڈ نہیں کرتا تو اس کی وجہ سے کمیٹی کی کارروائی نہیں رکے گی۔

مولانا فضل الرحمان نے بھی اسد قیصر سے ٹیلیفونک رابطہ خصوصی کمیٹی اجلاس میں شرکت کی درخواست کی، جس پر پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے کچھ وقت مانگ لیا۔

اس کے بعد بیرسٹر گوہر اور کامران مرتضیٰ کی اسپیکر ایاز صادق سے ان کے چیمبر میں ملاقات ہوئی،ایاز صادق اور کامران مرتضیٰ نے بھی بیرسٹر گوہر سے پارلیمانی کمیٹی کا بائیکاٹ ختم کرنے کی درخواست کی، اس دوران رعنا انصار اور احسن اقبال بھی اسپیکر چیمبر میں موجود رہے جبکہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب سپیکر کی درخواست کے باوجود نہ آئے۔

بالآخر حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات ناکام ہوئے اور بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم آئینی ترمیم کو نہیں مانتے، پی ٹی آئی کا سیاسی کمیٹی کا فیصلہ حتمی ہے۔

اس کے بعد پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے ممبران کے بنا ہی رات 9 بجے ججز تقرری کیلئے بنائی گئی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس شروع ہوا، جس میں کمیٹی کی اکثریت نے جسٹس یحیٰی آفریدی کے نام پر اتفاق کیا۔

کمیٹی کے اجلاس کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اعظم نذیر تارڑ نے بتایا کہ کمیٹی نے دو تہائی اکثریت کے ساتھ جسٹس یحییٰ آفریدی کا نام وزیراعظم کو ارسال کر دیا ہے۔

وزیراعظم صدر کو ایڈوائس کریں گے اور پھر صدر کی منظوری سے جسٹس یحیٰ آفریدی چیف جسٹس تعینات ہوں گے۔

وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی میں موجود 9 میں سے دو تہائی ارکان نے ’بہت اچھی بحث‘ کے بعد جسٹس یحیٰی آفریدی کے حق میں فیصلہ دیا، انہوں نے کہا کہ زیر غور تینوں ججز قابل احترام ہیں۔

خیال رہے کہ صدر مملکت کے دستخط کرنے کے ساتھ ہی 26 ویں آئینی ترمیم لاگو ہونے کے بعد چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی کیلٸے آرٹیکل 175 اے کی شق 3 اے کی ذیلی شق 1 اور 2 کے تحت 12 رکنی خصوصی پارلیمانی کمیٹی کمیٹی دی گئی تھی۔ جس کیلئے تمام پارلیمانی جماعتوں کی جانب سے اپنے نمائندگان کے نام دیئے گئے۔

12 رکنی کمیٹی 8 ممبران قومی اسمبلی اور چار سینیٹرز پر مشتمل ہے۔ کمیٹی میں شامل اراکین اسمبلی میں ن لیگ کے خواجہ آصف، احسن اقبال، شائستہ پرویز ملک، پیپلز پارٹی سے راجہ پرویز اشرف، نوید قمر، ایم کیو ایم سے رعنا انصر، پی ٹی آئی سے بیرسٹر گوہر علی خان، سنی اتحاد کونسل سے صاحبزادہ حامد رضا شامل ہیں۔

علاوہ ازیں، کمیٹی میں چار سینیٹر بھی شامل ہیں، جن میں پیپلز پارٹی کے فاروق حامد نائیک، ن لیگ کے اعظم نذیر تارڑ، پی ٹی آئی کے بیرسٹر علی ظفر اور جے یو آئی کے کامران مرتضیٰ شامل ہیں۔

جسٹس یحییٰ آفریدی عدالت عظمٰی میں کھینچا تانی اور گروپنگ میں غیرجانبدار رہے، رانا ثنا اللہ

مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر تیسرے نمبر کے جج کو چیف جسٹس بنایا جائے تو باقی دو کو مستعفی نہیں ہونا چاہیے، انہیں اپنی مدت پوری کرنی چاہیے۔

رانا ثنا اللہ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 3 سال کے دوران جو عدالت عظمٰی میں کھینچا تانی اور گروپنگ کا تصور دیکھنے میں آیا اس میں جسٹس یحییٰ آفریدی غیرجانبدار رہے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس پورے عرصے میں خود کو اپنے فیصلوں سے انتہائی غیر جانبدار جج کے طور پر منوایا ہے اور ان کی یہی خوبی انہیں ممتاز بناتی ہے۔

Read Comments