پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر اور قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے آئینی ترمیم کی منظوری سے متعلق قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران حکومتی اتحادیوں کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ جو آئینی عمل ہورہا ہے اس میں ایک جملہ ”بوٹ کو عزت دو“ شامل کرلیں، باہر بینرز لگوا دیں ایم این اے کی قیمت ایک ارب سے تین ارب روپے ہے۔
انہوں نے ایوان زیریں سے خطاب کے دوران کہا کہ یہ ایک بدبودار عمل ہے، یہ آزاد عدلیہ کا گلا گھونٹنے کا عمل ہے، یہ آئینی ترمیم پاکستانی عوام کی نمائندگی نہیں کرتی، خصوصی کمیٹی کا غلط استعمال کیا گیا، آئینی ترمیم کا مسودہ قائمہ کمیٹی قانون و انصاف میں جانا چاہیے تھا، کیا جلدی تھی کہ رات کو اس وقت اجلاس ہورہا ہے، خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر قانون کو مسودے کا پتہ نہیں ہوتا تھا۔
عمر ایوب نے کہا کہ بلاول نے سب کا شکریہ ادا کیا، ویگو ڈالوں کو بھی کرلیتے، نامعلوم لوگوں کا بھی کر لیتے، ہمارے 5 لوگوں کو زدوکوب کیا گیا ان کا بھی شکریہ ادا کرتے۔ چوہدری الیاس، عثمان علی کو آج پیراشوٹ پر یہاں لے کر آگئے۔ مبارک زیب یہاں پر بیٹھا ہوا اس کا بھائی پی ٹی آئی کا ورکر تھا، ظہور قریشی کو یہاں لایا گیا، زین قریشی، مقداد حسین کو غائب کیا گیا ، عادل بازئی کا پلازہ مسمار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ تیز گام لگائی ہوئی ہے، اتنی کیا جلدی تھی، یہ ترمیم آج پاس نہیں ہوتی تو کیا لوگوں کی تنخواہیں بند ہوجاتیں؟ کیا ملک بند ہوجاتا؟ کیا پاکستان میں ٹرینیں نہیں چلتیں؟ کیا پی آئی اے کے جہاز نہ اڑتے؟
عمر ایوب نے کہا کہ آئینی ترمیم کے ذریعے یہ آزاد عدلیہ کو ختم کرنے جارہے ہیں، مولانا فضل الرحمان نے درست کہا تھا کہ ایک کالا تھیلا تھا، ایک کالا سانپ تھا۔
انہوں نے کہا کہ بلاول نے تقریر کیلئے 55 منٹ لئے، جب اجلاس کے شروع میں تلاوت قرآن پاک اور نعت رسول مقبول ﷺ کی جا رہی تھی تو سارجنٹ ایٹ آرمز چٹیں دے رہے تھے کہ جلدی ختم کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے اراکین کو ہدایت ہے کہ وہ اس ترمیمی عمل کا حصہ نہ بنیں، اگر وہ ووٹ کرتے ہیں تو ان کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔ حکومت کو جمہوریت کے گورکن کے نام سے یاد رکھا جائے گا۔