وزیر دفاع خواجہ آصف نے سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے آئینی ترامیم کے مسودے کی منظوری پر کہا ہے کہ عدلیہ اور پارلیمان کا جھگڑا پچھلے کئی سال سے چل رہا ہے، کچھ لوگ سیاسی بن چکے، وہ پارلیمان کو دبا کر رکھنا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ سے منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں بھی 26ویں آئینی ترامیم کی تمام 27 شقیں منظور کرلی گئی ہیں۔ قومی اسمبلی سے بھی منظوری کے بعد مسودہ فوری طور پر صدر کو بھجوایا جائے گا۔ صدر آصف زرداری کے مسودہ پر دستخط کے ساتھ ہی چھبیسویں آئینی ترمیم آئین کا حصہ بن جائے گی۔
اس موقع پر ایوان زیریں سے خطاب کے دوران وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ ہمارے رویے میں کوئی مستقل مزاجی ہونی چاہیے، موجودہ آئینی ترمیم اسی مستقل مزاجی کی طرف ایک قدم ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین پارلیمان کو کلی بالادستی عطا کرتا ہے، ماضی ہٹا دیں تو پھر نہ آپ کو شرم آتی ہے، نہ حیا آتی ہے، ووٹ کو عزت جج نہیں دیتے، ووٹ کو عزت پارلیمنٹ دیتی ہے۔
آئینی ترمیم کے ابتدائی مسودے کے ذریعے جمہوریت کا قتل کررہے تھے، مولانا فضل الرحمان
خواجہ آصف نے کہا کہ میاں نواز شریف کس طرح نااہل ہوئے ساری دنیا جانتی ہے، اداروں کی عزت بھی ان کے اندر بیٹھے اشخاص سے بنتی ہے، انشااللہ اکتوبر میں بھی یہی حکومت، یہی ایوان ہوگا۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ آئین کی بات کرنے والوں کو تاریخ پر نظر ڈالنی چاہیے، آئین کی بات کرنے والوں کو تاریخ پر نظر ڈالنی چاہیے، سیاستدانوں نے بہت سی قربانیاں دی ہیں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ باعزت طریقے سے ریٹائرڈ ہورہے ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سیاستدانوں نے بہت سی قربانیاں دی ہیں، 26 ویں آئینی ترمیم کو سینیٹ نے منظور کرلیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 26ویں ترمیم کا واحد مقصد اس ایوان کے وقار اور عظمت کو بحال کرنا ہے، جسٹس فائز عیسیٰ واحد ہیں جنہوں نے عدلیہ کی عزت بحال کی، 26ویں آئینی ترمیم کو سینیٹ نے منظور کرلیا، ہم اس آئینی ترمیم کے ذریعے ایوان کو بااختیار بنارہے ہیں۔