جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی سے آئینی ترمیم کی منظور پر کہا ہے کہ پہلے اور موجودہ مسودے میں بہت فرق ہے، ابتدائی مسودہ چھپن شقوں پر مشتمل تھا، بات چیت کے بعد یہ مسودہ بائیس نکات پر آگیا، مسودے کے ذریعے جمہوریت کا قتل کر رہے تھے
واضح رہے کہ گزشتہ روز سینیٹ سے منظوری کے بعد قومی اسمبلی میں بھی 26ویں آئینی ترامیم کی تمام 27 شقیں منظور کرلی گئی ہیں۔ قومی اسمبلی سے بھی منظوری کے بعد مسودہ فوری طور پر صدر کو بھجوایا جائے گا۔ صدر آصف زرداری کے مسودہ پر دستخط کے ساتھ ہی چھبیسویں آئینی ترمیم آئین کا حصہ بن جائے گی۔
قومی اسمبلی سے خطاب کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ماضی میں جب نواز شریف، شہباز شریف اور آصف زرداری کے ساتھ کی گئی زیادتیوں پر آواز اٹھائی، تو میں آج بانی پی ٹی آئی عمران خان پر ہونے والی سختیوں کی مذمت کروں گا۔
علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ میری تقریر تنقید کے بدلے نہیں تعریف پر مبنی ہوگی، میثاق جمہوریت میں آئینی عدالت کا بھی تذکرہ تھا، میثاق جمہوریت مشکل میں رہنمائی کے لیے ہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ آئین مقدم ہوگا۔
آئینی ترامیم کی کامیابی کا سہرا مولانا فضل الرحمان کے سر ہے، بلاول
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سپریم کورٹ کے جج صاحبان کی مدت ملازمت میں اضافہ کردیا جائے، میری تقریر تنقید کے بدلے نہیں تعریف پر مبنی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ جب بات آئین کی آئے تو ہم سب کی نظر میں اس کی حیثیت میثاق ملی کی ہے، آج کی آئینی ترامیم پیش کرنے پر بلاول بھٹو کو بھرپور خراج تحسین پیش کرتا ہوں، میاں نواز شریف اور وزیراعظم شہباز شریف کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، ان کاوشوں میں میرے ساتھ تحریک انصاف بھی شامل رہی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ سے متعلق پارلیمنٹ کو اختیار ملا، اس کے بعد اختیار انیسویں ترمیم کی صورت دوبارہ لے لیا۔