پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت نے 26ویں آئینی ترامیم کے حوالے سے اپنے ممکنہ منحرف ممبران کی تفصیل جاری کردی ہے۔
شیر افضل مرورت کی ”ایکس“ پر لکھا کہ ’میں تمام پاکستانیوں کو بتانا چاہتا ہوں پی ٹی آئی کے سولہ ایم این ایز اور دو سینیٹرز آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دینے کے لیے حکومت کے ساتھ لیگ میں تھے۔ پی ٹی آئی کے گیارہ پارلیمنٹیرینز کی فہرست کے علاوہ پی ٹی آئی کے پانچ دیگر ایم این ایز کال پر تھے۔ جے یو آئی کے ساتھ شرائط طے نہ ہونے کی صورت میں چار اور بھی ووٹ دینے کے لیے تیار تھے۔
شیر افضل مروت نے لکھا کہ ان تمام لوگوں کو بھاری رقوم ملی ہیں جو تقریباً ہر پی ٹی آئی ایم این اے کو پیش کی گئیں۔ ان ایم این ایز کے اہل خانہ پر تشدد کی داستانیں جن میں بیویوں اور بچوں کا اغوا بھی شامل ہے ،جان بوجھ کر ان ذلیل افراد کو فرار اور ظلم کے کارڈ فراہم کرنے کے لیے پیش کیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ خان صاحب سے ملاقات کے بعد میں ان کے نام پبلک کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ چئیرمین بیرسٹر گوہر، عمر ایوب خان اور چند دیگر افراد ان فروخت شدہ افراد سے باخبر ہیں۔
دوسری جانب صحافی اعزاز سید نے دعویٰ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر جیتنے والے ایم این اے، چوہدری الیاس، عثمان علی، مبارک زیب، ظہور قریشی، اورنگزیب کھچی حکومت کو ووٹ دیں گے۔
علاوہ ازیں، ریاض فتیانہ، زین قریشی، مقداد حسین اور اسلم گھمن کو لابی میں ریزرو کے طور پر رکھا گیا ہے۔