چھبیسویں آئینی ترمیم کی قومی اسمبلی سے منظوری کے دوران مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے موقع کی مناسبت سے عدلیہ کو ایک شعر کے زریعے تنقید کا نشانہ بنایا۔
نواز شریف نے وزیر دفاع خواجہ آصف کے خطاب کے فوراً بعد کھڑے ہوکر کہا کہ میں انہیں ایک شعر دینا چاہتا تھا لیکن وہ جلدی سے بیٹھ گئے، اس لئے میں یہ شعر خود سنا دیتا ہوں۔
اس کے بعد نواز شریف نے کہا کہ عدلیہ کے ہاتھوں جو دکھ ہم نے اٹھائے ہیں، تو عدلیہ کے کردار پر ایک شعر ہے:
ناز و انداز سے کہتے ہیں کہ جینا ہوگا
زہر بھی دیتے ہیں تو کہتے ہیں کہ پینا ہوگا
جب میں پیتا ہوں تو کہتے ہیں کہ مرتا بھی نہیں
اور جب میں مرتا ہوں تو کہتے ہیں جینا ہوگا
نواز شریف کے شعر پر قومی اسمبلی کا پورا ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔
اس کے بعد مولانا فضل الرحمان کھڑے ہوئے اور بولے کہ میاں نواز شریف صاحب نے جو شعر کہا ہے، بڑا برموقع اور برمحل کہا ہے، لیکن شعر کے اندر تھورا وزن کا خیال رکھنا ہوتا ہے، ”زہر بھی دیتے ہیں کہتے ہیں کہ پینا ہوگا“، اس میں تو نہیں لگانا ورنہ شعر کا بیڑہ غرق ہوجاتا ہے۔