مقبوضہ جموں و کشمیر میں میں مسلح افراد نے ایک تعمیراتی سائٹ پر کام کرنے والے کو گولیوں سے بھون ڈالا، جس کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔
اس سے قبل اطلاع آئی تھی کہ حملہ آوروں نے ضلع کے علاقے گنڈ میں سرنگ کی تعمیر کا کام کرنے والی نجی کمپنی کے کارکنوں کے کیمپ پر فائرنگ کی۔ جس کے نتیجے میں 3 مزدورمارے گئے جب کہ دو دیگر زخمی ہوگئے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اتوار کو ہونے والا حملہ اس سال کے بدترین حملوں میں سے ایک ہے جس میں شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔
مقبوضہ علاقے کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اتوار کو دیر گئے اس حملے کی ”مذمت کی اور اسے بزدلانہ“ فعل قرار دیا۔ دوسری جانب بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ذمہ داروں کو ”سخت ترین“ جواب کا سامنا کرنا پڑے گا۔
حملہ آوروں نے ہمالیہ کے علاقے سے باہر کے کارکنوں کو نشانہ بنایا، جن کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ وہ مقبوضہ کشمیر کو شمالی لداخ کے علاقے سے ملانے والی ایک سرنگ بنا رہے تھے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) نیوز ایجنسی نے پیر کو اطلاع دی کہ سات ہلاک ہونے والوں میں ایک ڈاکٹر بھی شامل ہے، اور کئی دیگر زخمی بھی ہوئے۔
واضح رہے اس سے قبل اطلاع تھی کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے گاندربل ضلع میں تین غیرمقامی مزدوروں کی موت ہوئی اور دو زخمی ہیں۔
واقعے کے بعد پولیس اور بھارتی فوج نے حملہ آوروں کو پکڑنے کے لیے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
قبل ازیں، جموں و کشمیر کے شوپیاں ضلع میں جمعہ کو ایک مہاجر مزدور کی لاش ملی تھی۔ حکام نے بتایا تھا کہ بہار سے تعلق رکھنے والے ایک مزدور کی لاش جنوبی کشمیر کے ضلع جین پورہ کے واچی علاقے سے برآمد ہوئی۔ مزدور کی شناخت اشوک چوہان کے طور پر ہوئی جو اننت ناگ کے سنگم علاقے میں رہتا تھا۔ مقتول کے جسم پر دو گولیوں کے نشانات تھے۔
مقبوضہ کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا اور وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ہفتہ کو شوپیاں ضلع میں ایک غیر مقامی مزدور کے قتل کے واقعہ کی مذمت کی تھی۔