حماس کے شہید سربراہ یحیٰی سنوار کو اسرائیلی فوج ایک سال سے تلاش کر رہی تھی۔ جمعرات کو صبح ساڑھے پانچ بجے امریکی دارالحکومت میں حکام کو سنوار کی شہادت کی اطلاع ملی کہ سنوار شہید کیے جاچکے ہیں۔
سنوار کی تلاش میں اسرائیلی فوج کو امریکا کی مدد بھی حاصل تھی۔ سنوار 7 اکتوبر 2023 کے ان حملوں کے ماسٹر مائنڈ تھے جن میں 1200 سے زائد اسرائیلی باشندے مارے گئے اور 300 سے زائد باشندوں کو یرغمال بنالیا گیا۔
سنوار تک اسرائیلی فوج کئی بار پہنچی تاہم وہ کسی نہ کسی طور غچہ دے کر بچ نکلے۔ وہ غزہ کی پٹی میں واقع سرنگوں کے نظام کے ذریعے خود کو بچاتے رہے۔
سنوار منظرِعام پر بہت کم آتے تھے اور جدید ترین آلات کے ذریعے بات کرنے کے بجائے کوریئر کے ذریعے رابطے رکھتے تھے۔
حماس کے سربراہ کو اچھی طرح معلوم تھا کہ جدید ترین آلات کی مدد سے ہر شخص کی گفتگو مانیٹر کی جائے گی اور یہ کہ اگر انہوں نے جدید ترین مواصلاتی آلات استعمال کیے تو ان تک پہنچنے میں اسرائیلی فوجیوں کو دیر نہیں لگے گی۔
جمعرات کو اسرائیلی فوج اُن تک محض اتفاق سے پہنچے۔ اسرائیلی فوج کی بسملاچ بریگیڈ کے ارکان تباہ شدہ مکانوں میں کچھ لوگوں کو تلاش کر رہے تھے۔ اتنے میں اسرائیلی فوجیوں پر فائرنگ ہوئی۔ انہوں نے ٹینک کے پیچھے چھپ کر فائرنگ کا جواب دیا اور اس دوران ایک ڈرون مکان کے ملبے کی طرف بھیجا۔
اسرائیلی فوجیوں نے اگلی صبح جب تباہ شدہ مکانوں کے ملبے کو کھنگالنا شروع کیا تب انہیں معلوم ہوا ہے کہ جو چند افراد مکان میں شہید ہوئے ہیں اُن میں سنوار بھی شامل تھے۔