امریکہ میں خالصتان نواز سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش کے الزام میں مطلوب سابق بھارتی سرکاری افسر کو نئی دہلی میں پولیس نے دو دن قبل گرفتار کرلیا تھا اور امریکا کو اپ ڈیٹ بھی کردیا تھا۔ اب اس حوالے سے تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
امریکی محکمہ انصاف نے 39 سالہ وکاش یادو اور نکھل گپتا پر فردِ جرم عائد کردی ہے۔ نکھل گپتا کو چیک جمہوریہ میں گرفتار کرنے کے بعد امریکا پہنچایا گیا ہے۔
امریکی محکمہ انصاف کی فردِ جرم کے مطابق مئی 2023 سے وکاش یادو نے، جو اس وقت مبینہ طور پر بھارتی خفیہ ادارے را کا افسر تھا، امریکہ اور کینیڈا کی شہریت کے حامل گرپتونت سنگھ پنوں کے قتل کی سازش تیار کی اور نکھل گپتا کے ساتھ مل کر کرائے کے قاتل کا بھی اہتمام کیا۔
جس امریکی باشندے کو گرپتونت سنگھ کی ’سپاری‘ دی گئی وہ اتفاق سے امریکی خفیہ اداروں کا سابق ایجنٹ اور مخبر نکلا۔ اس نے متعلقہ حکام کو اس سازش کے بارے میں بتادیا۔
دہلی پولیس نے وکاش یادو کو 18 دسمبر کو گرفتار کیا۔ ایک ڈسٹرکٹ کورٹ میں پیش کیے جانے والے کاغذات میں بتایا گیا ہے کہ وکاش یادو کو اقدامِ قتل اور دیگر جرائم کے ارتکاب کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔
وکاش یادو کے وکیل آر کے ہانڈو نے دہلی پولیس کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ایک بین الاقوامی سازش کے تحت اس کے موکل ہی نہیں بلکہ بھارت حکومت کو بھی بدنام کیا جارہا ہے۔
آر کے ہانڈو کا یہ بھی کہنا ہے کہ پولیس نے یہ نہیں بتارہی کہ وکاش یادو کو کہاں رکھا گیا ہے۔ روزنامہ واشنگٹن پوسٹ نے نے دو دن قبل اطلاع دی تھی کہ وکاش یادو اب تک بھارت میں روپوش ہے اور امریکی حکومت بھارت سے اس کی حوالگی چاہتی ہے۔
یاد رہے کہ دہلی میں وکاش یادو کی گرفتاری ایک بزنس مین کی شکایت پر عمل میں لائی گئی ہے جس نے کہا تھا کہ وکاش یادو اور اُس کے ایک ساتھی نے دسمبر میں اُسے اغوا کرکے اُس پر حملہ کیا اور لُوٹا تھا۔
یہ بات دہلی کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں فائل کی جانے والی 23 فروری کی ایک شکایت کی بنیاد پر بتائی گئی ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بزنس مین سے لارنس بشنوئی گینگ کے نام پر تاوان کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
لارنس بشنوئی بھارتی ریاست گجرات کے سب سے بڑے شہر احمد آباد کی سابرمتی جیل میں ہے۔ اس پر چالیس سے زائد مقدمات ہیں۔