Aaj Logo

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2024 09:43pm

مودی نواز میڈیا کا ڈاکٹر ذاکر کیخلاف پروپیگنڈا، بادشاہی مسجد میں لشکرطیبہ سے ملاقات کا دعوی

ڈاکٹر ذاکر نائیک پاکستان کے دورے پر موجود ہیں اور انہوں نے مختلف اوقات میں کئی اجتماعات میں اپنے مخصوص انداز میں بیان دیے۔ اس دوران بھارتی میڈیا مضحکہ خیز بھی چلاتا رہا۔ اب مسلمان مخالف بھارتی میڈیا نے پاکستان کی بادشاہی مسجد میں ڈاکٹر نائیک کی مختلف شخصیات سے ملاقات کو لشکر طیبہ کے ارکان سے ملاقات قرار دے کر بھرپور پروپیگنڈا شروع کردیا ہے۔

واضح رہے عالمی شہرت یافتہ مبلغِ اسلام اور معروف اسلامی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک حکومت کی خصوصی دعوت پر 30 ستمبر کو پاکستان پہنچے تھے، بعد ازاں انہوں نے پاکستان کے مختلف شہروں اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں عوامی اجتماعات سے خطاب بھی کیئے۔

پاکستان میں قیام کے دوران ذاکر نائیک کی اعلی حکومتی عہدے داروں سے ملاقاتیں اور عوامی تقریبات میں شرکت بھی شیڈول تھے، ڈاکٹر ذاکر نائیک نے 28 اکتوبر تک پاکستان میں قیام کریں گے۔ اس دوران بھارتی میڈیا کی نظریں ڈاکٹر ذاکر نائیک اور پاکستان پر جمی ہوئی ہیں۔

مودی نواز بھارتی میڈیا نے مسلمان مخالف جذبات کو ابھارنے کے لیے منفی پروپیگنڈا شروع کردیا کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بادشاہی مسجد میں لشکر طیبہ کے ارکان سے ملاقات کی۔

مسلمان مخالف بھارتی میڈیا نے اپنے منفی پروپیگنڈا کو تقویت دینے کے لیے ایک جعلی ویڈیو بھی شیئر کردی اور دعویٰ کیا کہ لاہور کی بادشاہی مسجد میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کی ملاقات ہوئی اس دوران انہیں گلے لگاتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔

دوسری جانب پاکستان مرکزی مسلم لیگ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے تمام میڈیا ہاؤسز کو مطلع کرتے ہیں کہ ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی اور حارث ڈار صاحب کا کسی بھی کلعدم تنظیم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ بھارتی پراپیگنڈہ ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے اور اس بار بھی بھارت وہی روش اختیار کرتے ہوئے عالم اسلام کے عظیم مبلغ ڈاکٹر زاکر نائک کی پاکستان آمد کو متنازع بنانے کے لیے اوچھے ہتھکنڈے اپنا رہا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ مرکزی مسلم لیگ لاہور کے جنرل سیکرٹری ڈاکٹر مزمل اقبال ہاشمی اور فنانس سیکرٹری انجنئیر حارث ڈار پاکستان کے پرامن شہری ہونے کے ساتھ معروف سیاسی و سماجی رہنما ہیں۔ ان دونوں رہنماؤں کی ڈاکٹر زاکر نائک سے کسی بھی قسم کی کوئی ملاقات نہیں ہوئی ہے ہم بھارتی پراپیگنڈہ کو مسترد کرتے ہیں۔

Read Comments